تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیرخان ترین نے وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی صاحبزادہ سلطان کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی جس دوران صحافیوں کے سوالات بھی لیے۔
اس دوران ایک صحافی نے عدالتی نااہلی کے باوجودحکومتی امور نمٹانے پرسوال اٹھادیا، سوال کے جواب میں جہانگیرخان ترین نے موقف اپنایا کہ میرے پاس کوئی عہدہ نہیں،پریس کانفرنس میں بیٹھا ہوں، فیصلے کی تفصیل میں نہیں جاناچاہتا، اگرمجھے مشاورت کے لیے بلایاجاتاہے تو میں اپنا مشورہ دیتا ہوں، صاحبزادہ سلطان نے مجھے خود بلایا، وزیراعظم نے بھی ایک کام سپرد کیاتھا۔
کابینہ کو بریفنگ بھی ان کے کہنے پر دی ، کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا۔ملک کی خدمت کررہاہوں، خدمت کرنے دیں،سپریم کورٹ نے عہدہ رکھنے سے روکا ہے ، مشاورت سے نہیں۔
اس کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے بھی ان کی پریس کانفرنس پر شدید تنقید کی اور ٹوئٹر پر لکھا کہ ”نااہل اور سزا یافتہ ڈپٹی وزیراعظم نے زراعت پر قوم سے خطاب کیا، جس سابق صدر پر صرف جھوٹے الزامات ہیں، اس کا انٹرویو سنسر کردیاگیا، یہ ہے نیاپاکستان ، منافقوں کاپاکستان، ایک نہیں دوپاکستان “۔
اس سے قبل پریس کانفرنس میں جہانگیر ترین نے کہا تھا کہ ہ حکومت کے ٹیکس لگانے سے چینی کی قیمت بڑھی ہے ، ٹیکس کا پیسہ حکومت کو جارہاہے شوگرملز کو نہیں ،،کسانوں کیلیے لائیو سٹاک پروگرام کاآغاز کر رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت دعوت دینے کے باوجود منصوبے میں شامل نہیں ہوئی ، پروگرام غریب عوام اور چھوٹے کسانوں کیلیے ہے ، زراعت کی ترقی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا ، منصوبے پر کام چار سال میں مکمل ہو گا ، زراعت کی ترقی کیلیے ورکنگ گروپ قائم کیے گئے ہیں اور منصوبے سے زراعت کے شعبے میں ترقی ہو گی ۔
ان کا کہناتھا کہ چاروں صوبوں میں فش فارمنگ کو فروغ دیا جائے گا جبکہ خیبر پختون خواہ میں زراعت کے شعبہ پر کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دودھ میں ملاوٹ کو روکنے پر کام کررہے ہیں جبکہ بلوچستان کیلیے کچھی کینال منصوبے کیلیے 80 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔