کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے قومی امور عرفان صدیقی کو ضمانت منظور ہونے کے بعد اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔
اسسٹنٹ کمشنر مہرین بلوچ نے عرفان صدیقی کی ضمانت لی جس کے بعد اسپیشل مجسٹریٹ نے 30 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض نواز شریف کے سابق معاون خصوصی کی ضمانت منظور کر لی۔
مقامی مجسٹریٹ نے عرفان صدیقی کی ضمانت کے حوالے سے ان کے بیٹے نعمان صدیقی کو بھی آگاہ کیا اور پھر قانونی کارروائی پوری ہونے کے بعد عرفان صدیقی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔
نواز شریف کے سابق معاون خصوصی کو جمعے کی رات اسلام آباد سے کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے اس فیصلے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے بھی اس حوالے سے کہا تھا کہ یہ فیصلہ جس کسی نے بھی کیا ہے اس نے تحریک انصاف کا فائدہ نہیں کیا۔اعجاز شاہ نے عرفان صدیقی کی گرفتاری کا الزام بھی ن لیگ پر ہی عائد کیا تھا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے عرفان صدیقی کو جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب گرفتار کیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ عرفان صدیقی کے خلاف سیکشن 188 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے،انہوں نے گھر کرائے پر دے رکھا تھا، انہوں نے کرایہ داری پر عمل درآمد نہ کیا اور نہ ہی پولیس اسٹیشن میں اس کا اندراج کروایا۔
بعد ازاں پولیس نے عرفان صدیقی کو جوڈیشل مجسٹریٹ مہرین بلوچ کے روبرو پیش کیا جہاں عدالت نے عرفان صدیقی کی بریت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔