پنجاب کے ٹیچنگ ہسپتالوں میں نجکاری کا آرڈیننس نافذ کر دیا گیا، ایم ٹی آئی ایکٹ 2019 نافذ کرنے کے لیے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، تمام ٹیچنگ ہسپتالوں کا نظام بورڈ آف گورنرز کے سپرد ہو گا۔
آرڈیننس کے مطابق ٹیچنگ ہسپتالوں کا نظام پرائیویٹ ہسپتالوں پر مشتمل بورڈ آف گورنرز کے سپرد ہو گا اور بورڈ آف گورنرز پرائیویٹ افراد پر مشتمل ہو گا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے جاری گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈیکل اسٹاف کا سرکاری ملازمت کا درجہ ختم کر دیا گیا ہے۔
بورڈ آف گورنرز کو ٹیچنگ ہسپتالوں میں مفت علاج کی فراہمی یا اس سلسلے کو بند کرنے کا اختیار حاصل ہو گا، مالی اور انتظامی انتظامات بھی بورڈ آف گورنرز دیکھیں گے جبکہ ٹیچنگ ہسپتالوں کا نظام چلانے کے لیے پرنسپل اور ایم ایس کا عہدہ ختم کر کے ڈین، ہسپتال ڈائریکٹرز، میڈیکل ڈائریکٹرز، نرسنگ ڈائریکٹر کاعہدہ متعارف کرایا جائے گا۔
سیکرٹری سپیشلائز ہیلتھ کیئر مومن آغا کے مطابق ٹیچنگ ہسپتالوں میں نجکاری آرڈیننس جاری کر دیا گیا ہے۔ بورڈ آف گورنرز اور دیگر کی تعیناتی تک ایم ایس اور پرنسپل کام کرتے رہیں گے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی جانب سے اس آرڈیننس کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنجاب مسلم لیگ ن کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری کے مطابق آرڈیننس عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔
صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن قاسم اعوان نے کہاہے کہ ینگ ڈاکٹر اس وقت بھی ڈیوٹی کرتے ہیں جب سینئر ز ڈاکٹر چلے جاتے ہیں ، ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف سراپا احتجاج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر خبر چل رہی ہے کہ ہسپتالوں کی نجکاری ہورہی ہے جس پر ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف سراپا احتجاج ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ مریضوں کی طرف توجہ کرنا ہوگی ، ہماری تمام دلچسپی اسی طرف ہے ، پرائمری سیکنڈری ہسپتالوں میں سہولیات موجود نہیں ہیں ، اگر پرائمری سکینڈری ہسپتالوں کا معیار بہتر کردیا جائے تو بڑے ہسپتالوں میں مریضوں کارش کم ہوجائیگا ۔
ادھر ٹیچنگ ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف ینگ ڈاکٹرز نے بھی ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس نے فیصلے کے خلاف تحریک چلانے سے متعلق معاملات پرغور وخوص شروع کر دیا۔ ڈاکٹرز کے مطابق آرڈیننس کے خلاف 6 ستمبر کو لاہور میں اجلاس کے بعد احتجاجی لائحہ عمل مرتب کریں گے۔