وزیراعلیٰ پنجاب کے سابق ترجمان ڈاکٹر شہباز گل کے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیے جانے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ انہوں نے اپنے عہدے سے خود استعفیٰ نہیں دیا بلکہ انہیں عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے آج دوپہر کو عمرہ پر روانگی سے قبل اپنے سیکریٹری کو حکم دے دیا تھا کہ شہباز گل کو عہدے سے ہٹادیا جائے، شہباز گل کو جیسے ہی یہ بات پتا چلی تو انہوں نے ٹائم مانگا اور کہا کہ انہیں عہدے سے ہٹایا نہ جائے بلکہ اتنا ٹائم دیا جائے کہ وہ استعفیٰ دے کر باعزت طریقے سے رخصت ہوں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے ڈاکٹرشہبازگل کو ہٹانے کا فیصلہ ضرورت سے زیادہ خود نمائی کرنے اور وزیر اعلیٰ سے زیادہ اپنی ذات کو نمایاں کرنے پر ہٹایا ہے۔ شہباز گل کو بیورو کریسی اور صوبائی وزرا کی مخالفت کا بھی سامنا تھا اور فیاض الحسن چوہان سمیت متعدد صوبائی وزرا کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو بار ہا کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر شہباز گل ان کی وزارت میں مداخلت کر رہے ہیں۔
11 ستمبر کو محکمہ تعلقات عامہ میں اپنی پریس کانفرنس میں شہباز گل نے پی ٹی آئی کے رہنماﺅں کے بارے میں جو باتیں کہیں اس کے بعد صوبائی وزرا نے سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا ۔ خیال رہے کہ ڈاکٹر شہباز گل نے اپنی اس پریس کانفرنس میں یہ کہا تھا کہ جنہیں عثمان بزدار کی شکل پسند نہیں وہ پی ٹی آئی چھوڑ کر جاسکتے ہیں۔
ڈاکٹر شہباز گل کو عہدے سے ہٹائے جانے کی ایک وجہ وزیر اعلیٰ کی مرضی کے بغیر سرکاری محکموں میں چھاپوں کے اختیارات غیر قانونی طریقے سے حاصل کرنا تھا۔ ڈاکٹر شہباز گل نے وزیر اعلیٰ کے علم میں لائے بغیر سرکاری محکموں پر چھاپوں کا اختیار حاصل کیا جس پر وزیر اعلیٰ کے سیکرٹری کو پہلے ہی عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔
ڈاکٹر شہباز نجی محفلوں میں اپنا سیاسی کردار بڑھانے کی باتیں بھی کیا کرتے تھے ۔ بعض نجی محفلوں میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ مجھے موقع ملا ہے تو میں اپنا سیاسی کیریئر بنا رہا ہوں۔‘ ان کے اس بیان کی وزیر اعلیٰ کو بھنک پڑ گئی تھی جس کی وجہ سے انہیں عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔