مریم نواز کو مسلم لیگ ن کی نائب صدارت سے ہٹانے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے جو کل سنایا جائے گا۔
مریم نواز کو پارٹی کی نائب صدارت سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی صدارت میں تین رکنی بینج نے کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل حسن مان نے اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ واضح طورپرکہہ چکی ہے کہ نااہل اور سزا یافتہ شخص پارٹی صدارت نہیں رکھ سکتا۔
ممبر خیبر پختونخوا ارشاد قیصر نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ الیکشن ایکٹ کے نافذ ہونے سے پہلے کا ہے،الیکشن ایکٹ میں نااہل اور سزا یافتہ شخص پر پارٹی صدارت یا عہدہ رکھنے کی ممانعت نہیں۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ کی شق 203 کو آرٹیکل 62، 63 اور 63 اے کے ساتھ پڑھنے کا کہا ہے،الیکشن ایکٹ کی شق 203 پارٹی عہدے سے متعلق ہے۔
حسن مان نے کہا کہ پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کے صدر رائے حسن نواز کو ان ہی بنیادوں پر نااہل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ مریم نوازسزا یافتہ ہیں اورپارٹی عہدہ رکھنے کے لیے اہل نہیں۔
مسلم لیگ ن کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کیس میں درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہیں اورالیکشن کمیشن ن لیگ انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں درخواست گزار کا متاثر فریق نہ ہونے پر کیس خارج کرچکا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے مسلم لیگ ن کے وکیل سے استفسارکیا کہ کیا مریم نوازکے نائب صدارت کے عہدہ کا الیکشن ہوا؟
ن لیگ کے وکیل نے جواب دیا کہ مریم نواز کو تعینات کیا گیا، ان کے عہدے کا الیکشن نہیں ہوا، ن لیگ کے آئین کے مطابق نائب صدر کے پاس کوئی اختیار نہیں، یہ صرف علامتی عہدہ ہے اور مریم نواز کے پاس بھی اختیارات نہیں۔
وکیل ن لیگ نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں سزا یافتہ شخص پرپارٹی عہدہ رکھنے کی کوئی پابندی نہیں، پرویزمشرف دور میں سزا یافتہ شخص پر پارٹی عہدہ رکھنے پر پابندی تھی۔