تحریک انصاف کے رکن نورعالم خان قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنی ہی حکومت پربرس پڑے، ایوان سے خطاب میں کہا کہ کھاد دوسو روپے مہنگی ہوگئی ہے،بجلی گیس روٹی کیوں مہنگی کردی گئی ہے، یہاں چینی والے صنعتکاروں کے لیے آواز اٹھائی جاتی ہے مگرغریب آدمی کے لیے کیوں آوازنہیں اٹھائی جاتی؟
نورعالم خان نے کہا کہ جواس ایوان میں غریب آدمی کے لیے آواز نہیں اٹھاتا اس پرلعنت ہو،پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ وزیر خزانہ کو بلاکر پوچھیں یہ چیزیں مہنگی کیوں ہورہی ہیں؟
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے کیا معاہدہ ہوا ہے؟ خاموش نہیں رہ سکتا ایسی دس سیٹیں قربان کرنے کیلیے تیار ہوں ۔ نور عالم خان نے کہا کہ احتساب صحیح ہونا چاہیے دوتین کا کرنا ہے تو بند کردیں۔
اس سے قبل پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسملبی شازیہ مری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسپیکرسے اسیر اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی پروڈکشن آرڈرجاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی دکھایا گیا تھا۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ کہا گیا تھا فیصلے کا تفصیلی جائزہ لیں گے،جرم ثابت نہ ہونے تک کوئی مجرم نہیں ہوتا۔پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے جا رہے، انہوں نے اسپیکرکو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کی ذمے داری ہے پتہ کریں اس ایوان کے ممران جیلوں میں کن حالات میں ہیں؟ اگر ہماری بات نہیں سنی جائے گی تو ہم احتجاج کریں گے۔
اس کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما مراد سعید نے کہا اسپیکر پہلے بھی پروڈکشن آرڈر جاری کرتے تھے،جب صدر مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے اس وقت اسپیکر کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔
مراد سعید نے بلال بھٹو کا نام لیے بغیر طنزیہ جملے بھی کہے ۔ انہوں نے کہا جب تھوڑی کرپشن ہوتی ہے تو تھوڑی سزا ہوتی ہے، جب زیادہ کرپشن ہوتی ہے تو زیادہ سزا ہوتی ہے۔ جب اسپیکر بہتر سمجھیں گے تو پروڈکشن آرڈر جاری کردیں گے۔
مرادسعید کے طنزیہ الفاظ پر پی پی پی ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔
وزیر مواصلات نے کہا کہ موجودہ حکومت نے موٹروے اوراین ایچ اے پر کوئی ٹول ٹیکس نہیں بڑھایا،گزشتہ حکومت نے ایف ڈبلیو او سے ہرسال دس فیصد ٹول ٹیکس بڑھانے کا معاہدہ کیا تھا جس کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے۔ ہم نے وزارت مواصلات کا ریونیو 52.75فیصد تک بڑھا دیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ خانیوال موٹروے اگلے ماہ تک کھول دی جائے گی۔ اجلاس میں قومی اسمبلی میں 2018/19کی آڈٹ رپورٹس بھی پیش کردی گئیں۔