قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے خورشید شاہ کی گرفتاری اوروفاقی وزیرمراد سعید کی بات کا جواب دینے کے لیے وقت نہ ملنے پراسپیکرڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔
قومی اسمبلی کا 20 ستمبر بروز جمعہ کو طلب کیا جانے والا اجلاس منسوخ کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس آئین کے آرٹیکل 54 کی شق 3 کے تحت منسوخ کیا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے نکتہ اعتراض پر خورشید شاہ کی گرفتاری کا معاملہ اٹھا دیا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمینٹیرینزکو جان بوجھ کرگرفتارکیا جاتا ہے تا کہ ان کی تضحیک ہو،خورشید شاہ پارلیمنٹ کے سینئرترین رکن ہیں، کیا خورشید شاہ بھاگ کرجا رہے تھے،اگرانہیں سوالنامہ بھیجا جاتا تو وہ جواب دیتے، آپ کہہ رہے ہیں کہ بزنس مین اوربیوروکریٹ کو گرفتارنہیں کریں گے، کیا صرف پارلیمینٹیرینزہی گرفتار کرنے کے لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو کوئی تفتیش سے نہیں روکتا، جب ثبوت ہوں تو گرفتارکریں،خورشید شاہ کوکیوں گرفتارکیا گیا، کیا نیب نے اسپیکر کو تفصیل بتائی؟،ہمیں بھی بتایا جائے کہ انہوں نے کون سا جرم کیا ہے جس پرگرفتارکیا گیا۔ جس پراپوزیشن ارکان کے ایوان میں شیم شیم کے نعرے لگانے شروع کردیے۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ ایسے نہیں ہو گا کہ بھیڑ بکریوں کی طرح ارکان کو گرفتار کر لیا جائے،اگر اسپیکر اپنی ذمے داری پوری نہیں کرتے تو ہم احتجاجاً واک آؤٹ کریں گے،ڈپٹی اسپیکر نے راجا پرویز اشرف کا مائیک بند کر دیا،انہوں نے کہا کہ آپ نے بات کرلی، ایوان کو قواعد کے تحت چلاؤں گا۔اپوزیشن کے احتجاج پرڈپٹی اسپیکرنے مائیک کھول دیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ حکمرانوں کی اشرافیہ میں واحد سیاستدان ہیں جوایک دوسرے کی دشمنی میں سبقت لینے کی کوشش کرتے ہیں، جب ہم ساتھیوں کی جڑیں کاٹتے ہیں دوسرے اداروں کے آلہ کار بنتے ہیں تو جمہوریت کا نقصان ہوتا ہے
انہوں نے کہاکہ ایوان کے کسی رکن کے حقوق پرضرب آتی ہے تواس کا سب دفاع کریں، تقاضا ہے کہ اسپیکر کی کرسی سے اس ایوان کے ہررکن کا تحفظ ہو، خورشید شاہ کے تیس سالہ رویے کا شاہد ہوں، اس نے ایوان کی عزت و وقارمیں اضافہ کیا،خدانخواستہ کل یہ وقت آپ پرآیا تو ہم دفاع کریں گے،آج باہر اس لیے احتجاج کیا کہ ہمیں اسپیکر کی کرسی سے مایوسی ہوئی،آپ کی وفاداریاں ہمارے حلف پرحاوی نہیں ہو سکتیں۔
پیپلز پارٹی کے نواز یوسف تالپور نے کہا کہ خورشید شاہ کی جس طرح گرفتاری ہوئی اس پر بھی بات ہونی چاہیے، گھر کی دیواریں پھلانگی گئیں، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، نیازی حکومت نے شریف آدمی کو گرفتارکیا اس کی مذمت کرتا ہوں۔
پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ منتخب نمائندوں کے ایوان کا نگہبان اسپیکرہوتا ہے، اپوزیشن کی سامنے والی بنچز سے کتنے ارکان اٹھائے گئے،ملک میں جو مہنگائی اور دیگربحران ہیں کیا اپوزیشن کو گرفتار کرنے سےحل ہونگے۔
اپوزیشن کی باتوں کا جواب دینے کے لیے وفاقی وزیرمراد سعید نے اظہارخیال کیا،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کالی پٹیاں باندھی تو سمجھا دیر سے سہی کشمیرپراحتجاج کر رہے ہیں، پھر پتہ چلا اپنا ہی رونا رویا جا رہا ہے، نیب کا چیئرمین آپ کا ہی لگایا ہوا ہے،اگرسوال اٹھتا ہے کہ آپ کے پاس پیسہ کہاں سے آیا توجواب ہونا چاہیے۔
مراد سعید نے کہا کہ خورشید شاہ کو میٹر ریڈر کا طعنہ دیا جاتا رہا، میٹر ریڈربھی اللہ کا بندہ ہوتا ہے، خورشید شاہ پرمقدمات بھی سابق وزیرداخلہ نے بنائے تھے،اعتزازاحسن نے چوہدری نثارکو اسی ایوان میں بتایا کہ تم نے کرپشن کس کے ذریعے کی، سچ بات یہ ہے کہ دونوں ہی سچ بول رہے تھے،خدارا اپوزیشن کبھی کشمیریوں کے لیے بھی کالی پٹیاں باندھ کرآئے۔
جے یو آئی (ف) کے مولانا اسعد محمود اظہار خیال کرنے کھڑے ہوئے تو پی ٹی آئی رکن عاصمہ حدید نے شور شرابہ شروع کردیا۔ اس دوران عاصمہ حدید اور جے یو آئی (ف) ارکان کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا۔
مولانا اسعد محمود نے کہا کہ عمران خان کے دورہ امریکا کی بات ہوئی وہ پہلے بھی اپنے اقتدار کی بھیک مانگنے کے لیے گئے، آج بھی وہ اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے جا رہے ہیں،عاصمہ حدید وہی خاتون ہیں جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کہتی ہیں۔
مراد سعید کی تقریر کا جواب دینے کے لیے وقت نہ ملنے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اوراسپیکر ڈائس پر آکر ڈپٹی اسپیکر سے بحث شروع کردی، احسن اقبال نے کہا کہ مراد سعید نے ہمیں غدار بنا دیا آپ ہمیں موقع نہیں دے رہے، مراد سعید کا مشن ہے اپوزیشن کی کردار کشی کرے۔
قومی اسمبلی اجلاس کے سیشن کے دوران متحدہ اپوزیشن نے گرفتار کیے گئے رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر احتجاج کیا۔ اس حوالے سے احتجاجی کیمپ بھی لگایا گیا ہے۔
کیمپ میں مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر، خواجہ آصف، ایاز صادق، مریم اورنگزیب اور مرتضیٰ جاوید عباسی جب کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے نوید قمراورشازیہ مری موجود تھیں۔
احتجاجی کیمپ میں نواز شریف کی تصویرکے ساتھ قیدی برائے سیاسی تاوان اور بے گناہ سیاسی قیدیوں کو رہا کرو کے بینرآویزاں کیے گئے۔
احتجاجی کیمپ میں مسلم لیگ (ن) کے ترانے لگانے پرپیپلزپارٹی کی جانب سے اعتراض کیا گیا۔ شازیہ مری نے کہا کہ پارٹی ترانے نہیں لگنے چاہئیں، قومی نغمہ لگائیں، شازیہ مری نے پیپلز پارٹی کے ترانے بھی دے دیے۔