جے یوآئی (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہا ہے کہ تقریراچھی ہویا بری،دھاندلی کی حکومت کوجوازفراہم نہیں کرسکتی، ہمارے موقف میں کوئی تقریرتبدیلی نہیں لاسکتی،کشمیرکوبیچنے کے جرم پرپردہ ڈالا گیا۔ کیا وزیراعظم عمران خان کی ایک تقریر سے مہنگائی ختم اور معیشت اچھی ہو جائےگی۔
ڈی آئی خان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے چمن دھماکے کی مذمت اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے امن کو خراب کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہوائی اورخلائی باتیں اس سے پہلے بھی حکمرانوں نے کیں،اس تقریرکے بعددنیاپاکستان کوذمے دارریاست نہیں کہہ سکتی،غیرذمے دارانہ تقریر ملک کوغیرمحفوظ بنانے کاباعث بن رہی ہے،انہوں نے کہا کہ دھمکیوں کے معنی سفارتی حکمت عملی کی ناکامی ہے۔
اسلام آباد لاک ڈاؤن سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مجلس عاملہ کا اجلاس اسلام آباد میں طلب کر لیا ہے، ابھی سے اگر مگر کے سوال کے جواب دینا مناسب نہیں ۔
ان کا کہناتھا کہ اسلام آباد آزادی مارچ کا فیصلہ اٹل ہے، عمران خان کی ناجائز حکومت کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتے، یہ دھاندلی کی پیداوار حکومت ہے، اس ناجائز حکومت کی ذمہ دار مقتدر قوتیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہے، اداروں سے ٹکرائو نہیں چاہتے، ڈیل یا ڈھیل ہم نہیں چاہتے بلکہ حکومت ڈیل یا ڈھیل چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم 15 ملین مارچ کر چکے ہیں، شیخ رشید کی آزادی مارچ ملتوی کرنے کی بات کا علم نہیں، اس پر جواب نہیں دے سکتا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ غریب پس رہا ہے، نوجوان نسل کی امیدیں خاک میں مل گئی ہیں اور قوم ایک سال میں تھک چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی طرف جانا جمہوریت کا حصہ ہے، احتجاجی تحریک میں ازسر نو آزادانہ الیکشن کا مطالبہ کریں گے۔