سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ کی رہائی کا حکم 16 جنوری 2020 تک ملتوی کر دیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ نے خورشید شاہ کی رہائی کے خلاف دائر نیب کی درخواست پر سماعت کی جس میں پیپلزپارٹی رہنما کے وکلانے جواب جمع کرایا۔عدالت نے استفسار کیا کہ خورشید شاہ کیوں پیش نہیں ہوئے۔
وکیل مکیش کمار خورشید شاہ نے بتایا کہ ان کے موکل جیل حکام کے پاس ہیں۔پیپلزپارٹی رہنما کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ کی رہائی کے لیے مچلکے کوئی نہیں لے رہا۔ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت16 جنوری تک احتساب عدالت کا فیصلہ معطل رہے گا۔
خیال رہے کہ احتساب عدالت سکھر نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو پچاس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں خورشید شاہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
خورشید شاہ کے خلاف نیب نے ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کا ریفرنس دائر کر رکھا ہے۔نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں سید خورشید شاہ کی بیگمات ناز بی بی اور طلعت بی بی بھی شامل ہیں۔ خورشید شاہ کے بیٹے ایم پی اے فرخ شاہ، زیرک شاہ، بھتیجے صوبائی وزیر اویس شاہ کا نام بھی ریفرنس میں شامل کیا گیا ہے۔
نیب نے ریفرنس میں خورشید شاہ کے بھتیجے جنید قادر شاہ کو بھی شامل کیا ہے۔ ریفرنس میں خورشید شاہ کے دوست نثار پٹھان، انکے بیٹے زوہیب میر، ثاقب رضا اور محمد شعیب پٹھان بھی شامل ہیں۔
خورشید شاہ کے خلاف ریفرنس میں رحیم بخش اعوان ان کے بیٹے محمد ثاقب اعوان بھی شامل ہیںَنیب ریفرنس میں خورشید شاہ دوست ٹھیکیدار اکرم خان کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔
جیکب سے گرفتار عبدالرزاق بہرانی اور کراچی سے تعلق رکھنے والے سید خالد حسین بھی ریفرنس میں شامل ہیں۔نیب ریفرنس میں خورشید شاہ کی چھ سوایکڑ زرعی زمین، پلاٹس، بنگلے اور بینک بیلنس بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
خورشید شاہ کے وکیل مکیش کارڑا کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کے خلاف نیب ریفرنس میں زرعی زمینوں، بنگلے اور پلاٹس کی قیمت کا غلط تعین کیا گیا ہے۔