پاکستان میں الیکٹرک گاڑی 55 سے60 لاکھ میں پڑے گی جب کہ تیل پرچلنے والی اچھی گاڑی 32 سے 40 لاکھ میں پڑتی ہیں۔
سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کو موسمیاتی تغیر پر نظر رکھنے والے ادارے کے حکام نے بتایا کہ پاکستان میں 43 فیصد آلودگی کی وجہ شعبہ ذرائع نقل وحمل(ٹرانسپورٹ)ہے۔
کمیٹی کو بتایا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکس کم ہونے کے باوجود یہ گاڑیاں مہنگی ہیں۔ اگر سیلز ٹیکیس اور ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی جائے تو قیمتیں کم ہوسکتی ہیں۔
سینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان میں ذرائع نقل و حمل کے لیے استعمال ہونے والی 60 فیصد گاڑیاں الیکٹرک ہوں کیوں کہ برقی گاڑی سے دو لاکھ کلومیٹر میں پچیس سے چھبیس ہزار لیٹر فیول کی بچت ہوگی۔
پاکستان میں برقی گاڑیوں کی تعداد بڑھانے کیلئے ان پر لگنے والا سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی 17 کے بجائے 1 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کیلئے چارجنگ اسٹیشنز نہیں ہیں۔ ان سٹیشنز کو بجلی کی فراہمی کے لیے بھی نظام متعارف کرانا ہوگا اور بجلی کی فراہمی کے لیے متبادل ذرائع بھی پیدا کرنے ہوں گے۔ پاکستان میں بجلی پیدا کرنے کے لیے شمسی اور پن بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پیدا کرنے ہوں گے۔
چیئرمین کمیٹی مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ گاڑیوں میں کم معیاری تیل استعمال کرنے سے آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان ماحولیاتی آلودگی سے متاثر ہونے والاممالک میں پانچویں نمبر پر ہے۔ پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی سے سالانہ ایک لاکھ 28 ہزار ہلاکتیں ہوتی ہیں۔