بھارت کی طرف سے پاکستان کوبدنام کرنے کی کوشش کا پردہ چاک ہوگیا،مقبوضہ کشمیر میں رچایا جانے والا فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ ناکام ہوگیا۔
ضلع گولگام کے علاقے ونپوہ کے قریب جموں، سرینگر شاہراہ پرایک صدارتی ایوارڈ یافتہ سکھ ڈی ایس پی دیویندرسنگھ حزب المجاہدین سے تعلق رکھنے والے 2کشمیریوں نوید بابواورآصف کواپنی گاڑی میں دہلی لے جاتے ہوئے گرفتارکرلیا گیا۔
گزشتہ روز وہ نوید بابواورآصف کے ساتھ ایک ہی گاڑی میں دہلی جارہا تھا کہ جموں کشمیر پولیس نے کولگام کے قریب ناکے پرانھیں گرفتارکرلیا،نصیربابو بھی سابق پولیس کانسٹیل ہے جو اپنی جائے تعیناتی سے سرکاری رائفل سمیت فرار ہوکر مجاہدین سے مل گیا تھا۔
نوید بابو کے خلاف پولیس اہلکاروں کے قتل سمیت 18 ایف آئی آرز درج ہیں۔ اس پر مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کے بعد گیارہ غیرمقامی مزدوروں کوہلاک کرنے کا بھی الزام ہے۔
جموں کشمیر پولیس کے مطابق بادامی باغ چھاؤنی میں واقع دیویندرسنگھ کے گھر سے ایک کلاشنکوف رائفل اور دوپستول برآمد ہوئے ہیں جبکہ نویدبابوکی نشاندہی پر بھی ایک کلاشنکوف اور ایک پستول برآمد کیا گیا ہے ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس بات کی تفتیش کی جارہی ہے کہ نویدبابواور آصف پولیس افسر دیویندرسنگھ کی مدد سے دہلی کیوں جارہے تھے؟پولیس کا کہنا ہے کہ دیویندرسنگھ ہفتہ کے روز ڈیوٹی سے غیرحاضر تھا تاہم اس نے چار روز کی چھٹی کی درخواست دے رکھی تھی۔
دوسری جانب ان گرفتاریوں پر پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے ٹویٹ کیا ہے کہ کنٹرول لائن پر ہلاکتوں اور نعشوں کی بے حرمتی کے بعد یہ کارروائی ایک ناکام فالس فلیگ آپریشن معلوم ہوتی ہے جس میں بھارت 2001 ء میں دہلی اور2008ء میں ممبئی حملوں جیسی کوئی کارروائی کرنا چاہتا تھا لیکن وہ اس میں ناکام ہوگیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ملزمان سے ہونے والی تفتیش کو منظرعام پرلایا جائے گا اورگرفتارملزم کسی جیل میں لسٹڈ پائے جائیں گے۔
واضع رہے کہ مقبوضہ کشمیرکے انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمارنے ایک پریس کانفرنس میں نے دیویندر سنگھ نامی سینیئرافسرکی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں علاقے میں عسکریت پسندوں کے ساتھ مبینہ طور پرساز بازکے الزام میں گرفتارکیا گیا ہے۔
آئی جی پولیس وجے کمار نے تازہ پیش رفت کی اطلاع دیتے ہوئے میڈیا کو بتایا "دیویندر سنگھ کواتوار کے روز اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ دو عسکریت پسندوں کے ساتھ جموں شہرکی طرف جارہے تھے۔ ان کے ساتھ کار پرسواردونوں عسکریت پسندوں کو بھی گرفتارکرلیا گیا۔”
وجے کمار نے مزید کہا "ہم نے (دیویندر سنگھ) کے خلاف غیر قانونی طورپر ہتھیار، دھماکہ خیز مادہ رکھنے اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ یہ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اور ہم اس میں کوئی خامی نہیں چھوڑنا چاہتے ہیں۔”
دیویندر سنگھ کی رہائش گاہ سے پولیس نے ایک اے کے 47 رائفل اور دو پستول بھی برآمد کیے ہیں۔ کسی چوٹی کے پولیس افسرپرعسکریت پسندوں کی مدد کرنے کا الزام اپنی نوعیت کا انتہائی غیر معمولی معاملہ ہے۔ دیویندرسنگھ عسکریت پسند مخالف اقدامات میں کافی سرگرم رہے ہیں اوران کی کارکردگی کے اعتراف میں گذشتہ برس انہیں صدارتی میڈل سے نوازا گیا تھا۔
ان کے ساتھ گرفتار کیے گئے دو لوگوں میں سے ایک سابق خصوصی پولیس افسر(ایس پی او) ہیں۔ تاہم دیویندر سنگھ پرماضی میں عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کا الزام عائد ہوچکا ہے۔ان پرالزام ہے کہ2001 میں بھارتی پارلیمان پر حملہ سے قبل انہوں نے مسلح عسکریت پسندوں کوسری نگر سے نئی دہلی تک سفر کرنے میں مدد فراہم کی تھی۔
بھارتی پارلیمان پر حملے میں چودہ افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں پانچ عسکریت پسند شامل تھے۔2006 میں دیویندر سنگھ نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے ان پر حملہ آوروں کی مدد کرنے کا الزام لگانے والے محمد افضل گوروکو حوالات میں اذیتیں دی تھیں۔
مقبوضہ کشمیر کے انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمار نے بتایا کہ دیویندر سنگھ کے خلا ف سابقہ الزامات کی بھی جانچ کی جائے گی۔
کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سورجے والا نے ٹوئٹر پر سوال کیا ہے کہ ‘دیویندر سنگھ کون ہیں؟ ان کا پارلیمان پر2001 میں ہونے والے حملے میں کیا رول تھا؟ ان کا پلوامہ حملے میں کیا کردار ہے جہاں وہ ڈی ایس پی (ڈی آر) کے طور پر تعینات تھے؟ کیا وہ حزب کے دہشت گردوں کو اپنے طور پر لے جا رہے تھے یا پھر وہ کسی پیادے کی طرح کام کررہے تھے جبکہ اصل سازشی کہیں اور تھے۔ یہ زیادہ بڑی سازش ہے؟’