کامیابی کیلیے پیچھے مڑنے کا کوئی راستہ نہیں۔فائل فوٹو
 کامیابی کیلیے پیچھے مڑنے کا کوئی راستہ نہیں۔فائل فوٹو

کامیابی کیلیے واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔وزیر اعظم

وزیراعظم نے کہا ہے کہ کامیابی کیلیے پیچھے مڑنے کا کوئی راستہ نہیں، نظریات کے بغیر قومیں تباہ ہو جاتی ہیں، اکثر لوگ مشکل میں ہمت ہار دیتے ہیں، کرکٹ ٹیم سے نکالنے پر واپسی میں تین سال لگے، انسان کی اصل کامیابی برے حالات میں بھی پرامید رہنا ہے۔

پاکستان بریک فاسٹ میٹ کی تقریب سے وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپٹ سٹیٹس کو پاکستان کا بھی مسئلہ ہے، کرپٹ افراد اداروں کو تباہ کر دیتے ہیں، ہم آہستہ لیکن بتدریج تبدیلی کی جانب بڑھ رہے ہیں، 40 سال سے تنقید کا سامنا کر رہا ہوں، پاکستان کی ترقی کیلیے بہتر نظام حکومت ہونا نا گزیر ہے، سابقہ حکومتوں نے افرادی قوت، تعلیم و صحت پر اب تک کچھ خرچ نہیں کیا۔

وزیر اعظم کا کہناتھا کہ کامیابی کے حصول کےلیے جدوجہد میں کبھی پیچھے مڑ کر نہ دیکھیں، اس کے لیے کوئی پلان بی نہیں ہونا چاہیے، دوسری پوزیشن پر آنے والے کو کوئی انعام نہیں ملتا، بڑے ہدف کو پانے کے لئے آپ کو اپنی کشتیاں جلانا پڑتی ہیں، جب میں سیاست میں آیا تو تب بھی لوگوں نے میرا مذاق اڑایا، جب سیاست میں آیا تو اس وقت دو سیاسی جماعتیں باری باری اقتدار میں آتی تھیں۔

وزیر اعظم کا کہناتھا کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج کرپشن کا خاتمہ ہے اور کرپٹ اسٹیٹس کو پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔تنقید سے گھبرانے والا  نہیں اور نہ  ہی اپنے نظریے پر سمجھوتہ کروں گا، بیمارمعیشت کواٹھانےکےلیےتکلیف دہ فیصلےکرنے پڑتے ہیں، ٹیومر نکالنا ہے تو آپریشن کے مرحلے سے بھی گزرنا پڑےگا، ہم نے پہلے سال خسارے میں 75 فیصد کمی کی ہے۔

 

عمران خان کا کہنا تھا کہ نظریات کے بغیر قومیں تباہ ہو جاتی ہیں، کامیابی کیلیے پیچھے مڑنے کا کوئی راستہ نہیں، کامیابی حاصل کرنے کیلیے کوئی پلان بی نہیں ہوتا، 60 کی دہائی میں پاکستان بھرپور ترقی کر رہا تھا اور ہم رول ماڈل تھے، ہماری ڈگریوں کی پذیرائی ہوتی تھی، میرا یقین ہے گڈ گورننس کے باعث پاکستان ترقی کرے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت پاکستان کے مقابلے میں 7 گنا بڑا ہے، ہم نے کئی بار شکست دی، بڑے ہدف کو پانے کیلیے آپ کو اپنی کشتیاں جلانا پڑتی ہیں، ہم تعلیم اورانسانوں پر پیسہ خرچ نہیں کرتے، پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا میرا وژن ہے، ہم صنعتکاری کو فروغ دے رہے ہیں،غربت میں کمی کیلئے حساس پروگرام شروع کر رہے ہیں، حکومت سرمایہ کاروں کو سہولتیں دے رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ڈیووس میں قیام بہت ہی مہنگا ہے، میں حکومت کا پیسا اپنے قیام پر خرچ نہیں کرنا چاہ رہا ،ڈیووس میں میرے قیام کو اکرام سہگل اور محمد عمران اٹھارہے ہیں۔ ڈیووس آنے والے وزرائے اعظم میں سب سے سستا دورہ میرا ہوگا۔