پاکستان تحریک انصاف کے اتحادی اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالہیٰ نے مذاکرات کیلیے نئی حکومتی کمیٹی پر رد عمل دیتے ہوئے کہاہے کہ پہلی کمیٹی سے مذاکرات کے بعد معاملات میں بہتری آئی اور اب حکومت کی نئی کمیٹی سامنے آ گئی ہے ، ایک کمیٹی بنتی ہے اوردوسری ڈالی جاتی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہناتھا کہ ایک کمیٹی بنتی ہے اور دوسری ڈالی جاتی ہے ، ہم نے بھی کمیٹی ڈالی ہے جو ابھی نکلی نہیں، نئی حکومتی کمیٹی کی سمجھ نہیں آئی ۔
انہوں نے کہا کہ ہم سے کیے گئے وعدے پورے ہونے چاہئیں ، چاہتے ہیں کہ حکومت چلے اور اپنی مدت پوری کرے ۔ ان کا کہناتھا کہ ہم جس کے ساتھ چلتے ہیں نیک نیتی سے چلتے ہیں ، حکومت کو نقصان پہنچا تو ہمیں بھی ہو گا، حکومت کے ساتھی ہیں اور اصلاح کر رہے ہیں ، اتحادی کو سوتن نہیں سمجھنا چاہیے ۔
کچھ دیر قبل ق لیگ کے ترجمان کامل علی نے نجی ٹی وی سماءنیوز انٹریودیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف سے اتحاد کرنے پر پچھتا رہے ہیں ، پی ٹی آئی کو مونس الہیٰ کو دھکے مارکرنکالنے کی بات نہیں کرنی چاہیے تھی ، اقتدار کے بھوکے ہوتے تو اب تک پرویزالہیٰ وزیراعلیٰ بن چکے ہوتے ۔
نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کامل علی آغاکا کہناتھا کہ ہم وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ہٹانا اور عدم اعتماد نہیں چاہتے ، یہ باتیں ختم ہونی چاہیے، ہم معاہدہ توڑنے والے نہیں ہیں بلکہ دوستوں کے دوست ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی اتحاد اور محدود حلقوں پرالیکشن لڑنے پر بھی ہماری اکثریت ناخوش تھی ۔ ان کا کہناتھا کہ بیڈ گورننس اورعوامی مسائل پرہی ہمارے تحفظات ہیں ، اب مشاورت شروع ہوئی ہے تو دودھ میں مکھی نہیں ڈالنا چاہتے۔
کامل علی آغا کا کہناتھا کہ آئندہ الیکشن میں اپنے پلیٹ فارم سے لڑیں گے اورسیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو گی ، ہم سازشی نہیں،اس مدت کیلیے پی ٹی آئی سے اتحاد کیاہے تو نبھائیں گے، سازش کرنی ہوتی تو ن لیگ کی وزیراعلیٰ بننے کی پہلی پیشکش ہی مان لیتے ، میں نے آٹھ ماہ پہلے آفر کا بتایا تھا ، اب رانا ثناءاللہ کہہ رہے ہیں لیکن ہمارا انکار ہے ۔