عالمی سطح پر بھارت کو ایک اور بڑی سفارتی پسپائی کا سامنا کرنا پڑ گیا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیرکی صورتحال پرغورکیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان کی درخواست پر بلایا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جموں و کشمیرکی صورتحال پر ایک سال کے دوران سیکیورٹی کونسل کا تیسرا اجلاس ہوا، جس سے بھارت کے اس دعوے کی نفی ہوتی ہے کہ یہ اس کا داخلی معاملہ ہے، بھارتی جرائم کے خلاف آواز اٹھانے پر پاکستان سلامتی کونسل کے رکن ممالک بالخصوص چین کا شکر گزار ہے۔
دوسری جانب چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارت کے 5 اگست کے غیر قانونی اقدام پر کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ہمارا موقف واضح اور مستقل ہے، مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک تنازع ہے، یہ حقیقت سلامتی کونسل کی قراردادوں اور پاک بھارت باہمی معاہدوں سے ثابت شدہ ہے۔
ادھر او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر کے محاصرے کو ایک سال مکمل ہونے پر مذمتی بیان جاری کیا ہے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے، اقوام متحدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیق کرے۔ او آئی سی نے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے سے باز رہنے کا بھی کہا۔