اٹلانٹا: حال ہی میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا میں 50 سال تک کی عمر کے افراد میں بڑی آنتوں اور ریکٹم کے کینسر میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
تحقیقی ادارے امریکن کینسر سوسائٹی کے مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 50 سال سے کم عمر افراد میں کولن یعنی بڑی آنت اور ریکٹم کے کینسر میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے تاہم 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں اس کینسر کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
محققین کم عمری میں آنتوں اور ریکٹم کے کینسر میں اضافے کی وجہ معلوم کرنے کے لیے مزید ریسرچ میں مصروف ہیں لیکن یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ جن افراد میں آنتوں اور ریکٹم کے کینسر میں اضافہ ہوا ان میں ایک قدر مشترک ہے یعنی موٹاپا۔
تحقیق کے دوران محققین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ امریکا میں 2017 میں آنتوں اور ریکٹم کے کینسر سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 52 ہزار 547 تھی اور ان میں زیادہ تر کی عمریں 70 سال سے زائد تھی تاہم جوان اور ادھیڑ عمر افراد اس سے محفوظ تھے۔
محققین کے مطابق 2000 کے بعد جو لوگ امریکا میں آنتوں اور ریکٹم کے کینسر میں مبتلا ہوئے ان کی عمریں زیادہ سے زیادہ 66 سل تک تھی تاہم اب تازہ ترین اعداد و شمار میں یکھنے میں آیا ہے کہ 50 سال کی عمر تک کے افراد زیادہ اس کینسر میں مبتلا ہوئے ہیں۔
امریکی محققین کا کہنا ہے کہ حیران کن طور پر اور 2017 کے برعکس 50 سال سے زائد عمر والے افراد اس موزی کینسر سے محفوظ رہے ہیں۔ محض تین سال میں اتنی بڑی تبدیلی پریشان کن ہے۔
ماہرین اس تحقیق کو کینسر جیسے موزی مرض کے خلاف ریسرچ کے لیے اہم مواد تصور کرتے ہوئے پُر امید ہیں کہ طبی سائنس بہت جلد کینسر سے مکمل طور پر نبرد آزما ہونے کے قابل ہوجائے گی۔