رپورٹ: ذوالقرنین زیدی
یہ ایک اچھی خبر ہے کہ ملک بھر میں چینی کی قیمت میں کمی آ گئی ہے، ملک کے بیشتر شہروں میں چینی کی اوسط ہول سیل قیمت 74 روپے فی کلو ہوگئی ہے لیکن اس وقت یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ چینی کی قیمت کرشنگ سیزن کے باعث کم ہوئی ہے یا پھر چینی کی درآمد کے ذریعے حکومتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
رواں سیزن یعنی کرشنگ کے سیزن میں ہر سال ہی چینی کی قیمتوں میں کمی واقع ہوتی ہے کیونکہ ملک کی تمام شوگر ملز دھڑا دھڑ چینی تیار کررہی ہوتی ہیں۔ رواں سال کرشنگ سیزن یعنی چینی کی تیاری کا عمل شروع ہوچکا ہے اور ساتھ ہی ساتھ حکومت کی جانب سے درآمد کی گئی چینی بھی مارکیٹ میں وافر مقدار میں موجود ہے تو یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ چینی کے نرخ گزشتہ سال کے نرخوں پر کیوں نہ آسکے۔
ایک خبر کے مطابق فیصل آباد کے تاجروں نے درآمدی چینی خریدنے سے انکار کردیا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں دستیاب درآمدی یا غیر ملکی چینی پاکستانی چینی کی نسبت انتہائی کم میٹھی ہے، یہ اگرچہ 74 روپے کلو بھی مل رہی تو اس کا استعمال 100 روپے کلو سے بھی زیادہ مہنگا پڑتا ہے کیونکہ استعمال میں اس کی مقدار ملکی چینی کی نسبت زیادہ استعمال ہوتی ہے۔
کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں جبکہ ملکی شوگر ملز کی چینی بھی مارکیٹ میں آچکی ہے تاجروں کی ترجیح یہی ہے کہ وہ غیر ملکی چینی نہ خریدیں لیکن دوسری جانب حکومت کو کوشش یہی ہے کہ تاجر پہلے درآمدی چینی ہی خریدیں۔
بہرحال یہ خیال کیا جارہا ہے کہ حکومت بیرون ممالک سے منگوائی گئی چینی ہی پہلے فروخت کرے گی کیونکہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو یہ چینی حکومت کے گلے پڑجائے گی جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں چینی کی پیدوار ملکی ضرورت سے تقریبا دوگنا ہے اور پیداوار مارکیٹ میں آنے کے بعد حکومت کے لیے غیر ملکی چینی کو ایکسپورٹ کرنا پڑسکتا ہے مگر یہ غیر معیاری چینی پاکستان سے کوئی ملک خریدنے کو بھی تیار نہیں ہوگا۔
عوام کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر بجالائیں کہ ایسی صورتحال میں چینی کی قیمت کسی نہ کسی حد تک تو کم ہوئی ہے یا یوں سمجھیے کہ رک گئی ہے ورنہ آج چینی 120 روپے کلو فروخت ہورہی ہوتی، یوں 74 روپے والی چینی اگر 100 روپے کلو بھی پڑ رہی ہے تو عوام کو شکر ادا کرنا چاہیے۔
دوسری جانب اس وقت بھی ملک کے کئی شہروں میں چینی 100 روپے کلو ہی فروخت کی جارہی ہے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے بیشتر اضلاع بالخصوص کورنگی میں چینی تاحال 100 روپے کلو فروخت کی جارہی ہے، جہاں ضلعی انتظامیہ کو اس حوالے سے اپنی ذمے داری ذرہ برابر بھی احساس نہیں ہے۔
ملک کے دیگر کئی شہروں کی طرح کراچی ڈویژن کے بیشتر اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کا تمام تر فوکس سرکاری اراضی پر ہوتا ہے اور اسے اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں اور عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔۔