لاہورہائی کورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور بحران سے متعلق پیٹرولیم کمیشن کی رپورٹ فوری پبلک کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
لاہورہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کی طرف سے مہلت دینے کی استدعا مسترد کردی ہے۔ کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وزرات پیٹرولیم اور وزرات اوگرا کے پاس پیٹرول پمپوں کا مکمل ڈیٹا نہیں۔ 2006میں اوگرا اور پیٹرولیم وزرات کے اختیارات کا تعین کر دیا گیا۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ عدالتی کمیشن کی رپورٹ وفاقی کابینہ میں کل پیش کر دی جائے گی۔ ،ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد رپورٹ شائع کردی جائے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہر منگل کو کابینہ کی میٹنگ ہوتی ہے ، پہلے بھی کہا تھا کہ کابینہ میں رپورٹ پیش کرکے منظوری لے لی جائے گی۔ اس بار عدالت کا حکم واضح ہے۔ یہ کمیشن عدالت کے حکم پر قائم ہوا رپورٹ شائع کرانا عدالت کا استحقاق ہے۔
عدالت نے کہاکہ یہ نہیں ہو سکتا کہ حکومت کا جب دل چاہے رپورٹ شائع کر دے۔ قانون کے تحت عدالتی کمیشن کی رپورٹ خودبخود شائع ہو جائے گی۔ کابینہ کہہ بھی دے کہ رپورٹ شائع نہیں کرنی پھر بھی رپورٹ شائع ہونی ہے۔
ہائی کورٹ نے استفسارکیا کہ کس قانون میں لکھا ہے کہ رپورٹ 30 روز میں شائع ہونا ہے۔ عدالتی معاون اویس خالد نے کہا کمیشن کی رپورٹ شائع کرنا عدالت کا اختیارہے۔
سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ رپورٹ کو شائع کرنا وفاق کا اختیارہے۔ چیف جسٹس نے کہا آپ کمیشن کی رپورٹ کو شائع کرنے سے روک نہیں سکتے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیا کہ میں آرڈر میں لکھ دوں کہ حکومت کی بدنیتی تھی یقین دہانی کے باوجود رپورٹ کو شائع نہیں کیا گیا۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ آپ مشروط آرڈرکر دیں کل کابینہ اجلاس کے بعد پبلک کردیا جائے گا۔عدالت نے کہا بادی النظرمیں لگتا ہے کہ کابینہ والے رپورٹ کو شائع نہیں کرنا چاہتے۔ اس رپورٹ میں غلطیاں اور کوتاہیاں ہیں۔