کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر محکمہ داخلہ اور آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کردیے۔
عدالت نے پولیس حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ تم لوگوں کو شرم نہیں آتی کسی کا بیٹا غائب ہے اور تم ایف آئی آر تک درج نہیں کرتے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ شہری حسن کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج نہ کرنے پر عدالت شدید برہم ہوگئی۔ عدالت نے ایس ایچ او گارڈن کو آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے تنبیہہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے ایف آئی آر درج کریں ورنہ ایس پی کو جیل بھیجیں گے، اگر آج مقدمہ درج نہ ہوا تو ایس ایچ او بھی جیل جانے کے لیے تیار رہے۔
عدالت نے پولیس حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ تم لوگوں کو شرم نہیں آتی کسی کا بیٹا غائب ہے اور تم ایف آئی آر تک درج نہیں کرتے۔ عدالت نے خاتون سے استفسار کیا کہ کیا یہ وہی ایس ایچ او ہے جس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کیا۔
لاپتا شہری کی والدہ نے بتایا کہ نہیں یہ وہ ایس ایچ او نہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے اگر یہ وہی ایس ایچ او ہوتا تھا تو یہیں سے سینٹرل جیل بھیج دیتے۔
عدالت نے محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کردی۔