اسلام آباد: رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران بجٹ خسارہ بڑھ کر 1.4 ٹریلین روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔
وفاقی حکومت نے اگرچہ اخراجات پر سخت کنٹرول رکھا تاہم اس کے باوجود بجٹ خسارے نے 1.4 ٹریلین روپے کی سطح کو چُھولیا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق جولائی تا دسمبر بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3.1فیصد ( 1.4 ٹریلین روپے ) رہا۔
اس دوران اخراجات اور آمدن کی درمیانی خلیج کو پاٹنے کے لیے حاصل کردہ قرضوں کی وجہ سے قرضوں پر سود کی ادائیگی 1.5 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی۔ جہاں تک معیشت کے پھیلائو کی بات ہے تو معاشی حجم گذشتہ سال کے مساوی وہی رہا تاہم بجٹ خسارہ بڑھ گیا۔
رواں مالی سال کے لیے حکومت نے بجٹ خسارے کا ہدف3.43 ٹریلین روپے( جی ڈی پی کا 7.5 فیصد ) مقرر کیا ہے۔ جولائی سے دسمبر کے دوران وفاقی حکومت نے 1.2 ٹریلین روپے کے قرضے لیے جو گذشتہ سال کی نسبت 20فیصد زائد ہیں۔ زیادہ قرضوں کے لیے وفاقی حکومت این ایف سی کے تحت صوبوں کے زائد شیئر کو ذمے دار ٹھہراتی ہے۔
واضح رہے کہ این ایف سی کا اولین اجلاس جمعرات کو ہوگا جس کی صدارت وزیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کریں گے۔ اجلاس میں چاروں صوبائی وزرائے خزانہ شریک ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو آگاہ کیا جائے گا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ زیرغور نئے اہداف کی روشنی میں وہ کہاں کھڑی ہیں۔