پی ایس ایل میچز کی وجہ سے کئی مصروف شاہراہیں بند کر دی جاتی ہیں-فائل فوٹو
پی ایس ایل میچز کی وجہ سے کئی مصروف شاہراہیں بند کر دی جاتی ہیں-فائل فوٹو

پی ایس ایل میچز سے اسکول اور مساجد بھی متاثر

عظمت خان:
پی ایس ایل میچوں کے دوران کراچی کے شہریوں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ عدالتی حکم کے باوجود اطراف کے مکین سڑکوں کی بندش سمیت دیگر پابندیوں کا شکار ہیں۔ دوسری جانب نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف میں موجود اسکول اور مساجد بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
کراچی میں اس وقت پاکستان سپر لیگ سکس کی سیریز کے میچ جاری ہیں۔ ان میچوں کے لیے حکومتی سطح پر بھرپور تیاریاں کی گئی ہیں۔ نیشنل اسٹیڈیم کے شہر کے تقریباً وسط میں ہونے کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد پریشان ہو رہی ہے۔ کرکٹ میچوں کے دوران نصف شہر کے ٹریفک کی حالت مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے جس سے شہر میں عملی طور پر کاروبار زندگی رک جاتا ہے۔ کاروباری سرگرمیاں معطل ہو جاتی ہیں۔

شہریوں کی حالت زار دیکھتے ہوئے ایک نجی تنظیم کی جانب سے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا، جس پر عدالت نے حکم جاری کیا کہ کرکٹ اسٹیڈیم کے اطراف کے علاقوں کو ٹیموں کی آمد و رفت کے علاوہ باقی اوقات کار میں بند نہیں کیا جائے گا۔ تاکہ شہریوں کو مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ تاہم اس کے باوجود میچز کے دنوں میں اسٹیڈیم کے اطراف اہم ترین شاہراہیں مکمل بند کر دی جاتی ہیں۔ جس سے اسٹیڈیم کے اطراف میں درجنوں اسکول و مدارس اور مساجد بھی متاثر ہورہی ہیں۔

ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق پی ایس ایل کے میچز 20 فروری تا 7 مارچ تک نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے جائیں گے۔ اس سلسلے میں کراچی ٹریفک پولیس نے خصوصی ٹریفک پلان مرتب کیا ہے۔ جس میں حسن اسکوائر فلائی اور ایکسپو سینٹر ٹرننگ سر شاہ سلیمان روڈ حسن اسکوائر تا اسٹیڈیم اور لیاقت آباد سے براستہ حسن اسکوائر فلائی اوور اور یونیورسٹی روڈ سے ایکسپو ٹرننگ جانب سر شاہ سلیمان روڈ سے نیشنل اسٹیڈیم روڈ تک عام پبلک کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ تمام ٹریفک، یونیورسٹی روڈ کا راستہ اختیار کرکے اپنی منزل کی جانب جا سکے گی۔

ٹریفک پولیس کے مطابق اسی طرح نیشنل اسٹیڈیم فلائی اوور بھی تمام قسم کی ٹریفک کے لیے بند رہے گا۔ اس کے علاوہ کارساز شارع فیصل حبیب ابراہیم رحمت اللہ روڈ کارساز سے اسٹیڈیم سگنل، چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلا رہے گا۔ لیکن پبلک ٹرانسپورٹ اور ہیوی گاڑیوں کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ملینیم راشد منہاس روڈ، ڈالمیا روڈ ملینئیم سے اسٹیڈیم سگنل تک چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلا رہے گا۔ پبلک ٹرانسپورٹ اور ہیوی گاڑیوں کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یونیورسٹی روڈ / نیو ٹاؤن ٹرننگ اسٹیڈیم سگنل، چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلا رہے گا۔ پبلک ٹرانسپورٹ اور ہیوی گاڑیوں کو جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اس کے علاوہ ہیوی ٹریفک کا داخلہ سہراب گوٹھ جانب نیپا۔ لیاقت آباد نمبر 10 سے جانب حسن اسکوائر۔ پیپلز چورنگی کی جانب سے یونیورسٹی روڈ۔ کارساز سے اسٹیڈیم اور ملینیم تا نیو ٹاؤن ممنوع ہوگا۔
واضح رہے کہ ٹریفک پولیس کو عدالتی حکم کے بعد اس شیڈول میں تبدیلی کرنی تھی۔ تاہم اب تک ٹریفک پولیس کی جانب سے شیڈول میں کوئی کمی بیشی نہیں کی گئی ہے۔ اسٹیڈیم روڈ کے اطراف میں شاپنگ مالز، تعلیمی ادارے، اسکول اور مساجد راستوں کی بندش سے سخت متاثر ہیں۔ نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف میں آنے والے اسکولوں کے طلبہ کو بھی آمدو رفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اس حوالے سے پاکستان پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کے چیئرمین پروییز ہارون کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’اسکولوں کو پہلے ہی مسائل و پریشانیاں کا سامنا ہے۔ لہذا ایک بار پھر اسکولوں کے طلبہ اور والدین کو پریشان نہ کیا جائے اور حکومت صرف اسی وقت راستے بند رکھے جب ٹیم نے گراؤنڈ میں آنا ہو۔ اس حوالے سے واٹر بورڈ کے افسران کا کہنا تھا کہ گلشن اقبال سے کارساز تک دفتر آتے ہوئے صبح دو راستے اختیار کر کے آنا پڑتا ہے۔ جبکہ شام کو واپسی پر ان راستوں پر شدید ٹریفک جام ہوتا ہے، جس کے باعث رات کو تاخیر سے گھر پہنچ پاتے ہیں۔

واٹر بورڈ کے افسر محسن قائم خانی کا کہنا تھا کہ جہاں کرکٹ ایک کھیل اور امن کی علامت ہے، وہیں یہ شہریوں کیلiے زحمت اور باعث پریشانی بھی بن جاتا ہے۔ حکومت اور انتظامیہ کو چاہیئے کہ وہ کھیلوں کے انتظامات کے دوران عوام کے مسائل کی طرف بھی توجہ دیں۔ واٹر بورڈ کے افسر عبداللہ عمران کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے میدان آباد ہونے کی خوشی اپنی جگہ مسلم ہے۔ تاہم جتنے دن تک کرکٹ کے میچز ہوتے ہیں، اتنے روز تک کوئی بھی کام کرنے کا رسک نہیں لے سکتے۔ کیونکہ لیبر کو لے کر کام کرنے پہنچیں تو لیبر کا آدھا روز سڑک پر ٹریفک جام میں ہی گزر جاتا ہے۔ اس لیئے ہماری متعلقہ اداروں سے استدعا ہے کہ وہ اس جانب توجہ دیں اور عوام کی بھلائی کیلئے صرف ٹیموں کے آنے جانے کے اوقات میں سڑکیں بند رکھیں۔
کرکٹ میچز کے ستائے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ میچ تو دیکھ لیتے ہیں۔ مگر میچ کو بھگتنے کا علیحدہ عذاب ہے۔ میچ نہ ہوئے کاروبار زندگی کا امتحان ہوگئے ہیں۔ سماجی و کاروباری رہنما رشید احمد خاکسار کا کہنا تھا کہ جن دنوں میں کرکٹ کے میچز ہوتے ہیں، اس دوران کاروبار زندگی معطل ہوکر رہ جاتا ہے۔ اس لیے انہیں میچ سے کوئی خوشی نہیں ہوتی۔ انس پیرزادہ کا کہنا تھا کہ جس دن میچ ہو، اس روز کام پر نکلنے کیلئے ایک سے دو گھنٹے پہلے گھر سے نکلنا پڑتا ہے۔ تاکہ ٹریفک جام سے گزرتے ہوئے کام پر بر وقت پہنچا جا سکے۔ حکومت اور شہری انتظامیہ سے درخواست ہے کہ وہ میچ ضرور کرائیں، مگر کم از کم عوام کا خیال رکھیں۔ کیونکہ عوام الناس کی اکثریت کیلیے ایک روز کی کمائی نہ ہونا، گھر کے چولہے ٹھنڈا کرنے کے مترادف ہوتا ہے۔