یہ صرف چند شوگر ملز نہیں بلکہ پنجاب کے اور سندھ میں بھی بڑے بڑے نام یہی کام کر رہے ہیں مگر اجاگر صرف جہانگیر ترین کو کیا جارہا ہے، وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کردی
یہ صرف چند شوگر ملز نہیں بلکہ پنجاب کے اور سندھ میں بھی بڑے بڑے نام یہی کام کر رہے ہیں مگر اجاگر صرف جہانگیر ترین کو کیا جارہا ہے، وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کردی

جہانگیرترین مافیاکاحصہ، کارروائی دوسروں کیخلاف بھی ہونی چاہیے، علی ظفر

سینیٹر علی ظفر نے وزیر اعظم عمران خان کو بتایا کہ شوگر بحران کی تحقیقات میں صرف تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے خلاف ہی کارروائی نہیں ہونی چاہیئے۔
وزیر اعظم سے ملاقات میں، سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اس اسکینڈل میں دیگر افراد کا نام بھی لیا گیا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں صرف جہانگیر ترین کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
شوگر مافیا سے تعلق رکھنے والے دیگر رہنماؤں اور بااثر گروپوں سمیت مسلم لیگ (ن) کے چوہدری منیر کے خلاف تحقیقات انتہائی سست ہے۔
علی ظفر نے بتایا کہ بلاشبہ شوگر اسکینڈل میں ناجائز منافع خوری اور سٹے بازی ہوئی ہے جس کا جہانگیر ترین حصہ ضرور ہیں لیکن صرف انکے خلاف جو کارروائی ہورہی وہ ٹھیک نہیں۔
انہوں نے وزیراعظم کو کہا کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان کو کمیٹی میں رہنا چاہیئے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ علی ظفر کی رپورٹ پر ہی ڈاکٹر رضوان کو کمیٹی میں رکھا گیا۔
سینیٹر نے مزید بتایا کہ یہ صرف چند شوگر ملز نہیں ہیں بلکہ پنجاب کے علاوہ سندھ میں بھی بڑے بڑے نام یہی کام کر رہے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا کی تین شوگر ملز کرتی ہی اسمگلنگ ہے۔ وہ ساری چینی افغانستان بھیجتے ہیں۔
علی ظفر نے بتایا کہ ایک وفاقی وزیر کے اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ بھی شیئرز ہیں جبکہ دیگر رہنما بھی ملوث ہیں۔
سینیٹر نے بتایا کہ گزشتہ سال 22 یا 23 دسمبر کو انہوں نے پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ فروری میں چینی کی ایکس مل قیمت 95روپے ہوگی۔