ملک میں جاری احتسابی عمل کے متعلق تفصیلی آگاہ کیا۔فائل فوٹو
ملک میں جاری احتسابی عمل کے متعلق تفصیلی آگاہ کیا۔فائل فوٹو

گالم گلوچ کرنے والے7 اراکین پرقومی اسمبلی میں داخلے پر پابندی

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرنے گزشتہ روز اجلاس میں ہلڑ بازی اورگالم گلوچ کرنے والے 7 اراکین اسمبلی کے داخلے پر پابندی عائد کردی

تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پابندی کا سامنا کرنے والے حکومتی اراکین علی نوازاعوان، عبد المجید خان اور فہیم خان شامل ہیں جن پر قومی اسمبلی حدود میں داخلہ پر پابندی عائد ہوگی، جبکہ اپوزیشن ارکان میں سے شیخ روحیل اصغر،آغا رفیع اللہ،علی گوہر خان اورچوہدری حامد حمید پر قومی اسمبلی حدود میں داخلہ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

اسپیکر اسد قیصر کا کہنا ہے کہ نازیبا زبان استعمال کرنے والے اراکین کو ایوان میں آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کی کارروائی کی مکمل فوٹیجز منگوا کر جائزہ لیا گیا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر اور سیکریٹری قومی اسمبلی کی موجودگی میں ویڈیوز کا جائزہ لیا گیا۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ داخلے پر پابندی تاحکم ثانی عائد رہے گی ۔ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے نام سیکیورٹی کو بھی فراہم کر دیے گئے ہیں اورانہیں ایوان میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اورایک دوسرے پر حملوں کے علاوہ گالم گلوچ پر تمام حلقوں میں شدید دکھ اور تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے، جب کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی گزشتہ روز ہونے والی ہنگامہ آرائی کا نوٹس لے لیا ہے۔قومی اسمبلی میں گزشتہ روز ہونے والی ہنگامہ آرائی پر بات چیت کے لئے وزیراعظم عمران خان نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ملاقات کے لیے بلایا اور اس حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ اسپیکر اسد قیصر نے وزیراعظم کو واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کی ملاقات سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں اسد قیصر کی زیر صدارت تحقیقاتی اجلاس بھی ہوا، جس میں ڈپٹی اسپیکر اور سیکرٹری قومی اسمبلی شریک تھے، اجلاس میں ایوان میں ہنگامہ آرائی کی فوٹیجز اور شواہد کا جائزہ لیا گیا۔اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت کمیٹی نے انکوائری مکمل کرلی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں نازیبا زبان استعمال کرنے والے ارکین کو اجلاس میں آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اجلاس میں ہنگامہ آرائی کرنے والوں میں حکومتی وزرا اور سنئیر ممبران بھی شامل تھے۔