ہمارے پاس ابھی تک وفاق کا جواب نہیں آیا اور اٹارنی جنرل بھی موجود نہیں۔فائل فوٹو
اٹارنی جنرل اورایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب سمیت دیگرفریقین کو نوٹس جاری کردیا۔فائل فوٹو

ہائی پروفائل کیسزکی تفتیش کرنے والے افسران کے تبادلوں پر پابندی

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے حکومتی عہدیداروں کی جانب سے مداخلت کے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ہائی پروفائل کیسز کی تفتیش کرنے والے افسران کے تبادلوں پر پابندی عائد کردی،سپریم کورٹ کا کہناتھا کہ جو افسران اسپیشل کورٹ سینٹرل، نیب کی تفتیش کر رہے ہیں تاحکمرانی تبدیل نہیں ہوں گے ۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹررضوان ایک قابل افسرتھے،انہیں کیوں ہٹایاگیا؟ای سی ایل سے 4 ہزارسے زائدافرادکے نام نکالے گئے،نام نکالنے کاطریقہ کارکیاتھا؟جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بظاہریہ لگتاہے تقرریاں اورتبادلے جان بوجھ کرکیے گئے،عدالت نے کہاکہ اخباری تراشوں کے مطابق ای سی ایل سے نام نکلنے پرہزاروں افرادکافائدہ ہوگا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہم ان معاملات کوجانناچاہتے ہیں، اخبارکی خبرکے مطابق ای سی ایل رولزمیں تبدیلی سے 3 ہزارافرادکوفائدہ ہوگا،ہم ایسی خبریں ایک ماہ سے دیکھ اورپڑھ رہے ہیں۔

سپریم کورٹ میں حکومتی عہدیداروں کی جانب سے مداخلت کے از خود نوٹس کی سماعت ہوئی ، اٹارنی جنرل اشتراوصاف عدالت میں پیش ہوئے ،چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے پیپر بک پڑھاہے ؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی میں نے پڑھاہے، پیپر بک میں عدالت کے معزز جج کی جانب سے مداخلت کے بارے میں ہے ۔

 چیف جسٹس عمرعطابندیال نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ نوٹس لینے کی وجوہات ہیں،وجوہات صفحہ نمبر2 پرموجودہیں،وہ پڑھیں، پیپربک نمبر2 میں ڈاکٹررضوان کی دل کادورہ پڑنے سے موت کاذکرہے ،لاہورمیں ایک کیس کے دوران ایف آئی اے کے استغاثہ کوپیش نہ ہونےکی ہدایت کی گئی، ہم آپ سے گارنٹی چاہتے ہیں کہ استغاثہ کاادارہ مکمل آزادہوناچاہیے،ڈاکٹررضوان ایک قابل افسرتھے،انہیں کیوں ہٹایاگیا؟ تمام اقدامات بظاہرکریمنل جسٹس سسٹم میں مداخلت کے مترادف ہیں، اٹارنی جنرل صاحب آپ اس ساری صورتحال کاجائزہ لیں، ای سی ایل سے 4 ہزارسے زائدافرادکے نام نکالے گئے،نام نکالنے کاطریقہ کارکیاتھا؟ اس وقت ہم کوئی رائے نہیں دے رہے، ہم رول آف لاکی حفاظت کرنیوالے ہیں، امیدکرتاہوں وفاقی حکومت پولیس کےساتھ تعاون کرے گی۔جسٹس علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آپ ای سی ایل سے نام براہ راست نہیں نکال سکتے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم یہاں پوائنٹ اسکورنگ کرنے کیلیے اکٹھے نہیں ہوئے،عدالت فیصلہ کرتے ہوئے کبھی نہیں گھبرائی، اس سے قانون کی حکمرانی پراثر پڑرہا ہے ۔ای سی ایل کی پالیسی میں ردو بدل سے متعلق بھی جاننا چاہتے ہیں، جاننا چاہتے ہیںکہ کس طریقہ کار سے ای سی ایل میں موجود افرادکوفائدہ پہنچایا جارہاہے ، کوئی رائے نہیں دے صرف حقائق جاننا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت نوٹس جاری کرتی ہے ، سپریم کورٹ کی جانب سے ڈی جی ایف آئی اے ، چیئرمین نیب ، سیکریٹری داخلہ کو نوٹس جاری کردیا گیا،چیف جسٹس نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ بتائیں کیوں استغاثہ کے کام میں مداخلت کرتے ہیں؟ رپورٹس کے مطابق وزیراعظم کیخلاف تحقیقات کرنیوالے افسران تبدیل کیے گئے، ڈی جی ایف آئی اے جیسے قابل افسرکوہٹایاگیا،عدالت نے کہا کہ بتایاجائے ہائی پروفائل کیسزمیں افسران کے تقررتبادلے کیوں کیے گئے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے پراسیکیوشن برانچ کے شفاف اورآزادانہ کام کویقینی بناناہے، اٹارنی جنرل صاحب آپ اس ساری صورتحال کاجائزہ لیں، لاہورکی احتساب عدالت سے کئی افسران کاتبادلہ کیاگیا، ہائی پروفائل کیسزمیں تبادلے اورتقرریوں پرتشویش ہے، اس طرح کیوں ہورہاہے؟۔

عدالت عظمیٰ نے تفتیشی افسران اورتبدیل یاپوسٹ ہونیوالے افسران کوبھی نوٹس جاری کر دیا،تمام افسران اپنے تحریری جواب جمع کروائیں ،جسٹس منیب اخترنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بظاہریہ لگتاہے تقرریاں اورتبادلے جان بوجھ کرکیے گئے،عدالت نے کہاکہ اخباری تراشوں کے مطابق ای سی ایل سے نام نکلنے پرہزاروں افرادکافائدہ ہوگا۔