کون کرپٹ، جھوٹا اور نااہل ہے، وفاقی وزیر خزانہ (فائل فوٹو)
کون کرپٹ، جھوٹا اور نااہل ہے، وفاقی وزیر خزانہ (فائل فوٹو)

مشکل فیصلوں سے ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔مفتاح اسماعیل

اسلام آباد:وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اقتصادی سروے 22-2021 پیش کر دیا  جس کے مطابق صنعتی ترقی  6.6 فیصد ، خدمات میں ترقی 4.7 فیصد جبکہ مہنگائی کی شرح  11.3 فیصد رہی ۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مشکل فیصلوں کے نتیجے میں ملک دیوالیہ ہونے سے بچ کر استحکام کے رستے پر آگیا۔ ، استحکام کے بعد اب ہم معاشی گروتھ لے کر آئیں گے ، ملک کو مستحکم معاشی گروتھ کی ضرورت ہے ، ہماری کوشش ہے برآمدات  کیلیے  صنعت لگائی جائے ، تمام  صنعتوں کوگیس فراہم کی  جا رہی ہے ، گزشتہ حکومت  توانائی کے لانگ ٹرم  سودے کرتی تو مہنگائی نہ ہوتی ، گزشتہ مالی  سال میں مہنگائی کی شرح  11.3 فیصد رہی ۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ  ملک کودیوالیہ ہونے سے بچالیا ہے،ملک بحران کاشکارہورہاتھااب استحکام کی جانب گامزن ہیں،گزشتہ سال کپاس کی پیداوار سب سے کم رہی ،عالمی سطح پرپٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں،عمران خان نے جانے سے پہلے پٹرول ،ڈیزل سستاکردیاتھا،عالمی سطح پرقیمتیں بڑھنےسےپٹرول،ڈیزل 2بارمہنگاکرناپڑا، ہمیں 60 فیصد قرضوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے جاتے جاتے سیاسی فیصلہ کرتے ہوئے قیمت خرید سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کردی۔ انہوں نے چیک لکھ دیا تھا جسے مارکیٹ میں لے کرگئے تو پیسے نہیں تھے۔

 وزیر خزانہ نے کہا کہ شرح نمو 5.97 فیصد ہوگئی ہے لیکن کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ آپے سے باہر ہوگیا۔ برآمدات سمیت درآمدات میں بھی اضافہ ہوا۔ تجارتی خسارہ 45 ارب ڈالر کا ہوگیا ہے اور برآمدات درآمدات کا 40 فیصد ہے، جس کی وجہ سے ہمارا ملک کو بیلنس آف پیمنٹ بحران کا سامنا رہا۔ بیلنس آف پیمنٹ کے مسائل کی وجہ سے مالی ذخائر میں کمی ہوئی۔

ان کا کہناتھا کہ اگلے ہفتے چین سے 2.5 ارب ڈالر کی رقم آنی ہے جس مالی ذخائر میں اضافہ ہوگا، خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے ہمیں تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار شرح نمو ہوگی جس میں جاری خسارہ اور بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ نہ ہو، ملک میں توانائی بہت مہنگی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے یہاں کچھ عرصے کے لیے انڈسٹری بند بھی ہوجاتی ہے۔ پچھلی حکومت نے کچھ عرصہ انڈسٹری کو گیس کی سپلائی بند کی، جس کی وجہ سے انڈسٹری بند ہوگئی۔ موجودہ حکومت نے اب وہ تمام انڈسٹری کھول دی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ طویل المعیاد سودے کیے جائیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 2018 میں ہم 1500 ارب روپے قرضوں پر ادائیگی کررہے تھے، رواں مالی سال 3100 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی کے لیے دیں گے۔ اگلے مالی سال 3900 ارب روپے کی رقم قرضوں کی ادائیگی کے لیے دینے پڑیں گے۔