امت رپورٹ:
ہر طرح کی ریڈ لائنز عبور کرنے والے عمران خان نامی جن کو بوتل میں بند کرنے کی تیاری کی جارہی ہیں۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین اور ان کے قریبی ساتھیوں کے خلاف سیاسی انتقام نہیں بلکہ قانونی کارروائی ہوگی۔ جس کے تحت رواں ماہ عمران خان اور ان کے بعض قریبی ساتھیوں کی گرفتاریاں خارج از امکان نہیں۔
واضح رہے کہ فیصل آباد کے جلسے میں خطاب کے دوران آرمی چیف کی تقرری سے متعلق ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان کے بعد پیر کے روز ملک بھر کے سیاسی حلقوں میں ایک طوفان برپا رہا۔ حتیٰ کہ پہلی بار آئی ایس پی آر کی جانب سے پی ٹی آئی چیئرمین کا نام لے کر ان کے بیان کی مذمت کی گئی۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاک فوج کی سینئر قیادت کے بارے میں ہتک آمیز اور انتہائی غیر ضروری بیان پر پاک فوج میں شدید غم و غصہ ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ ایک ایسے وقت میں پاک فوج کی سینئر قیادت کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی ہے۔ جب پاک فوج قوم کی سیکورٹی اور حفاظت کے لئے ہر روز جانیں قربان کر رہی ہے۔
عمران خان کے تازہ انتہائی متنازعہ بیان پر پاک فوج کے علاوہ وفاقی حکومت کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوگیا ہے۔ جو پہلے ہی پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف کارروائی کی تیاری کر رہی تھی۔ اب اس نے اپنے اس عمل میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس معاملے سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مختلف کیسز میں بڑے طریقے سے قانونی کارروائی ہو رہی ہے۔ وفاقی حکومت سمجھتی ہے کہ فرح گوگی اسکینڈل، توشہ خانہ کیس اور شہباز گل کے متنازعہ بیان سے لے کر آئی ایم ایف سے متعلق دو صوبائی وزرا کو شوکت ترین کی جانب سے دی جانے والی ہدایات سمیت دیگر تمام معاملات کے پیچھے عمران خان ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی قانونی ٹیم عمران خان کے خلاف سنگین الزامات اور درج مقدمات کے مختلف قانونی پہلوئوں پر دن رات کام کر رہی ہے۔ تاکہ پی ٹی آئی چیئرمین اور ان کے بعض ساتھیوں پر مضبوط ہاتھ ڈالا جا سکے۔ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ اب تک تو عمران خان گرفتاری سے بچتے چلے آئے ہیں۔ ایک سے زائد بار انہیں گرفتار کرنے کا پروگرام عین وقت پر ملتوی کر دیا گیا۔ تاہم اب عمران خان کی گرفتاری کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ یہ قدم اٹھانے کے لئے صرف وقت کا طے کیا جانا باقی ہے۔ امکان ہے کہ رواں ماہ کے دوران ہی پی ٹی آئی چیئرمین کو گرفتار کرلیا جائے گا۔ یہ گرفتاری عمران خان کے خلاف درج کسی بھی مقدمے میں ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ نون لیگ کے اہم رہنما رانا تنویر نے بھی اسی قسم کا عندیہ دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ شوکت ترین نے خیبرپختونخواہ کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا اور پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری کو آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی جو ہدایت کی تھی۔ اس میں عمران خان کی مرضی شامل تھی۔ یاد رہے کہ چند روز پہلے شوکت ترین کی ایک آڈیو لیک ہوئی تھی۔ جس میں وہ دونوں صوبائی وزرا کو ہدایت دے رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کو خط لکھ کر بتادیا جائے کہ اضافی محصولات وصولی کے جس معاہدے پر خیبرپختون اور پنجاب کی حکومتوں نے دستخط کئے تھے۔ اس پر عمل درآمد کیا جانا مشکل ہے۔ رانا تنویر کے بقول اس خط کا مقصد آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کو سبوتاژ کرنا تھا۔ اور یہ ریاست کے خلاف ایک سنگین عمل تھا۔ اس سلسلے میں جلد تمام ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ دوسری جانب فارن فنڈنگ کیس کے سلسلے میں وفاقی حکومت کی جانب سے عمران خان اور ان کی پارٹی کے خلاف سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی تیاری بھی مکمل کرلی گئی ہے۔ اس ریفرنس میں وفاقی حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی استدعا کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بظاہر دکھائی دے رہا تھا کہ عمران خان کو ڈھیل دی جارہی ہے اور وفاقی حکومت ان کے آگے بے بس ہے۔ تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے۔ بیک گرائونڈ میں حکومت، پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف خاموشی سے قانونی کارروائی کا راستہ ہموار کرتی رہی۔ اب یہ قانونی کارروائی حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہے اور عملی اقدامات کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ عمران خان کے نام نہاد چیف آف اسٹاف شہباز گل کے خلاف مقدمہ اور گرفتاری، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نیٹ ورک کو بے نقاب کرنا، پی ٹی آئی کے پروپیگنڈے کو بڑھاوا دینے والے بعض اینکرز اور ٹی وی چینلز کے گرد گھیرا تنگ کرنا اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ عنقریب اس سلسلے میں اہم گرفتاریاں ہونے والی ہیں۔ ایک عام تاثر یہ بھی تھا کہ عدلیہ ’’لاڈلے‘‘ کو ریلیف دے رہی ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اب یہ سلسلہ بھی ختم ہونے والا ہے۔ عمران خان اور ان کی پارٹی کے خلاف جو ٹھوس قانونی معاملات عدالتوں میں ہیں اور مزید جانے والے ہیں۔ ٹھوس شواہد کے سبب اس کے نتائج پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف آنے کے قوی امکانات ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ تھا کہ عمران خان کا جن پر تکیہ تھا، اب وہ پتے ہوا دیں گے اور آنے والے دنوں میں ان کی تمام خوش فہمیاں دور ہوجائیں گی۔
موجودہ صورتحال میں عمران خان کے پاس اب صرف جلسے رہ گئے ہیں۔ لیکن عام آدمی اب ان جلسوں کو قبول نہیں کر رہا۔ کیونکہ عوام دیکھ رہے ہیں کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک کا ستّر فیصد حصہ سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ عمران خان نے اس کے باوجود اپنے جلسوں میں وہی پرانی نعرے بازی، الزامات، کردار کشی اور قومی اداروں پر حملے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ماضی میں اہم عہدے پر رہنے والے ایک سابق افسر کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں طوفان برپا ہونے کا خدشہ حقیقی نہیں ہے۔ البتہ خیبرپختونخواہ میں اس طوفان کے برپا ہونے کے کچھ امکانات اسی صورت میں ممکن ہوسکیں گے۔ جب بیرونی طاقتیں مالی طور پر سپورٹ کریں۔ کیونکہ ان کے تجربے کے مطابق آج تک کوئی تحریک بغیر غیر ملکی مدد کے کامیاب نہیں ہوئی۔ اس معاملے پر بھی گہری نظر رکھی جارہی ہے۔
ادھر اسلام آباد میں موجود ایک باخبر ذریعے کا کہنا ہے کہ عمران خان انتہائی مایوسی میں ہر طرح کی ریڈ لائن کراس کر رہے ہیں۔ کیونکہ انہیں معلوم ہو چکا ہے کہ ان کے گرد گھیرا تنگ کیا جاچکا۔ انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ اب ان کے لئے گنجائش باقی نہیں رہی۔ حتیٰ کہ کسی قسم کی معافی بھی تسلیم نہیں کی جائے گی۔