حبیب بینک لیمیٹڈ نے دہشت گردی کی فنانسنگ کے حوالے سے امریکی جج اور میڈیا کا الزام مسترد کر دیا
بینک نے امریکی جج کے بیان اور بلوم برگ پر نشرکی گئی خبر میں مدعی کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اُنہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔
اس حوالے سےاپنے اعلامیے میں حبیب بینک نے کہا کہ وہ ان الزامات پر پہلے ہی اپنا دفاع کر رہا ہے، دہشت گرد فنانسنگ کے خاتمے سے متعلق بینک کا عزم اٹل اور کسی شک و شبے سے بالاتر ہے،بیان کے مطابق انسدادِ دہشتگردی سے متعلق حبیب بینک کے قواعد و ضوابط کا اعتراف خود عالمی سطح پر کیا جاتا ہے ۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ حبیب بینک کی اس کوشش کا اعتراف دو طریقوں سے ہوتا ہے، ایک تو یہ کہ امریکی عدالت نے بینک پر بنیادی ذمہ داری عائد کرنے کی درخواست خارج کر دی ہے اور دوسرے یہ کہ بینک پر ضمنی ذمہ داری کا تعین بھی قانونی چارہ جوئی کے بغیر ممکن نہیں، مزید برآں امریکی عدالت نے ابھی تک مقدمے کا کوئی فیصلہ نہیں سنایا۔
حبیب بینک لمیٹڈ کے اعلامیے کے مطابق بنک 2018 سے بزنس ٹرانسفارمیشن پروگرام پر عمل پیرا ہے، بنک کی جانب سےمنی لانڈرنگ اور دہشت گرد فنانسنگ کے خلاف پروٹوکولز کو عالمی ماہرین کی مدد سے مضبوط کیا گیا ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز ایک امریکی جج نے کہا تھا کہ حبیب بینک کو دہشت گردی کی فنانسنگ کے ایک مقدمے میں ضمنی ذمہ داری کے الزامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔یہ بیان امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج لورنا جی شوفیلڈ کی آبزرویشن کے ایک دن بعد سامنے آیا کہ پاکستان کے سب سے بڑے کمرشل بینک حبیب کو بطور فریق دہشت گردی کے اسپانسرز ایکٹ کے خلاف انصاف کے تحت ثانوی ذمہ داری کا سامنا ہے جو جان بوجھ کر خاطر خواہ مدد فراہم کر کے حوصلہ افزائی کرتا ہے یا جو اس شخص کے ساتھ سازش کرتا ہے جس نے ایسی بین الاقوامی دہشت گردی کی کارروائی کی۔