اسلام آباد(امت نیوز) وفاقی حکومت نے خیبرپختون میں بدامنی اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خاتمے کے لیے صوبے کی مدد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ کی زیرصدارت امن وامان کے متعلق اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں خیبرپختون بالخصوص سوات میں حالیہ دشت گردانہ واقعات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں کمیٹی اراکین خالد مقبول صدیقی، خالد حسین مگسی، محسن داوڑ، مشیر وزیراعظم انجینئر امیر مقام، سابق گورنر کے پی انجینئر شوکت اللہ خان اور سابق سینیٹر محمد صالح شاہ نے شرکت کی۔
شرکت کی دعوت کے باوجود کمیٹی ممبران پی ٹی آئی کے علی محمد خان اور بیرسٹر محمد علی سیف اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ جس پر اسٹیئرنگ کمیٹی کے شرکاء نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اس اقدام کی مذمت بھی کی۔
اجلاس میں دہشت گردانہ واقعات پر مکمل کنٹرول پانے کے حوالے سے مخلتف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کا معاملہ بھی زیرغور آیا۔
اراکین نے خیبر پختون میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوات کے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت خیبرپختون میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور مدد کرے گی۔
اسٹیئرنگ کمیٹی نے اتفاق کیا کہ خیبرپختون میں دہشت گردی کے خاتمے کیلیے بھرپور کردار ادا کیا جائے گا اور امن عامہ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
کمیٹی ارکان نے مؤقف اختیار کیا کہ کے پی میں انتہا پسندی و دہشت گردی فروغ پارہی ہے مگر صوبائی حکومت وفاق کے خلاف دھرنوں کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے، صوبائی حکومت سیاست کی بجائے صوبے میں امن عامہ کو یقینی بنائے۔