کئی آئٹم افغانستان اورایران سے اسمگل بھی ہو رہے ہیں- گُڑاوراس سے تیار اشیا بھی مہنگی کر دی گئیں۔فائل فوٹو
 کئی آئٹم افغانستان اورایران سے اسمگل بھی ہو رہے ہیں- گُڑاوراس سے تیار اشیا بھی مہنگی کر دی گئیں۔فائل فوٹو

کراچی میں خشک میوہ جات 50 فیصد مہنگے

اقبال اعوان:
کراچی میں سردیوں کی سوغات خشک میوہ جات کی فروخت میں اضافہ ہو چکا ہے۔ اس بار قیمتوں میں پچاس فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جبکہ سردیوں میں شدت آنے پر گزشتہ برس کی نسبت ڈرائی فروٹ کی قیمتیں دگنی ہونے کا امکان ہے۔ ٹیکس ڈیوٹیز میں مسلسل اضافے اور ڈالر کی قیمت بڑھنے پر بیرون ملکوں سے ڈرائی فروٹ مہنگے آرہے ہیں۔ جبکہ ایرانی پستہ، انڈین کاجو، افغانستان کی انجیر، اخروٹ اور دیگر ڈرائی فروٹ اسمگلنگ ہو کر زیادہ آرہے ہیں۔ کھجور کی فصل سکھر اور بلوچستان میں سیلاب سے تباہ ہونے پر ایران، عراق اور سعودیہ کی مہنگی کھجوریں شہر میں فروخت ہورہی ہیں۔ جبکہ گڑ، مونگ پھلی، تل اور ریوڑیاں بھی مہنگی ہو چکی ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی کے شہری جہاں سردیوں میں چکن سوپ، کارن سوپ، ابلے ہوئے انڈے زیادہ استعمال کرتے ہیں، وہیں اپنی حیثیت کے مطابق ڈرائی فروٹ راتوں کو رضائیوں میں بیٹھ کر کھاتے ہیں۔ بعض گھرانوں میں ڈرائی فروٹ کا استعمال، حلوے، کھیر، زردے، گاجر کے حلوے اور دیگر میٹھی ڈشوں میں کیا جاتا ہے۔ ڈرائی فروٹ سردیوں میں جسم کو گرم رکھنے میں مدد دیتے ہیں اور سوغات کے طور پر ان کو کھایا جاتا ہے۔ مونگ پھلی، گجک، ریوڑیاں، تل کے لڈو اور بعض اشیا ایسی ہوتی ہیں کہ جو سردیوں میں نظر آتی ہیں اور استعمال ہوتی ہیں۔ دیگر حلوے سال بھر چلتے ہیں، تاہم گاجر کا حلوہ سردیوں میں نظر آتا ہے۔

کراچی میں چند سال قبل تک ڈرائی فروٹ کا کاروبار محدود ہوتا تھا۔ جوڑیا بازار میں اس کی مارکیٹ قائم تھی جس کی اب چند دکانیں باقی رہ گئی ہیں۔ البتہ صدر ایمپریس مارکیٹ کے اندر، رینبو سینٹر اور اطراف کی کمرشل عمارتوں کی دکانوں کے علاوہ شہر میں سینکڑوں ہول سیل دکانیں قائم ہو چکی ہیں۔ ہندو عورتیں صدر، جوڑیا بازار اور دیگر جگہوں پر بڑی تعداد میں اسٹال لگاتی ہیں۔ شہر میں رات کو موسم کچھ بہتر ہونا شروع ہو چکا ہے اور اگلے ماہ کے وسط میں موسم سرد ہونے کی پیشگوئی کر دی گئی ہے۔

اس بار موسم کی شدت زیادہ سرد ہوگی اور سردیوں کا دورانیہ زیادہ ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے بعد محکمہ موسمیات یہ آگاہی دے رہا ہے۔ سردیوں میں لنڈے کے بعد ڈرائی فروٹ کا کاروبار عروج پر جاتا ہے۔ لہٰذا شہر میں ڈرائی فروٹ کے سینکڑوں تاجروں نے ڈرائی فروٹ کی اشیا گوداموں میں بھر لی ہے۔ ہول سیل دکانوں پر رش بڑھ رہا ہے کہ کراچی کی مرکزی مارکیٹ سے سندھ اور دوسرے صوبوں کو مال جارہا ہے۔ جبکہ کراچی کے اندر چھوٹے تاجر اور ٹھیلے لگانے والے یہ اشیا خرید رہے ہیں۔ شہر میں 3 ہزار سے زائد ٹھیلے لگتے ہیں جو مونگ پھلی، چلغوزے اور پستے بھی فروخت کرتے ہیں۔

ایک جانب ڈالر مہنگا ہونے، ٹیکس اور ڈیوٹیز میں اضافے کے بعد افغانستان سے جو مال بائی روڈ آتا تھا، وہ کم ہو چکا ہے۔ جبکہ ایران سے بلوچستان تک اسمگلنگ کا سلسلہ بڑھتے ہی ڈرائی فروٹ کی اشیا زیادہ آرہی ہیں۔ جبکہ کنٹینرز میں مختلف اشیا کے اندر ڈرائی فروٹ اسمگلنگ کرنے کا سلسلہ بھی زیادہ ہے اور متعدد بار چھاپے پڑ چکے ہیں۔ سرکاری اداروں کے کرپٹ اہلکاروں کی ملی بھگت سے آنے والی اسمگلنگ شدہ اشیا بالخصوص ڈرائی فروٹ کے آئٹم خاصے مہنگے مل رہے ہیں۔

پستہ ایران سے آتا ہے چھلکے والا 2500 سے 2700 روپے کلو، جبکہ بغیر چھلکے والا 4600 روپے سے 4800 روپے کلو، اخروٹ جو پاک افغان سرحدی علاقوں بالخصوص وزیرستان اور افغانستان میں ہوتا ہے ثابت اخروٹ سارھے 6 سو روپے سے 900 روپے کلو، جبکہ گری فی کلو 1800 سے 2 ہزار روپے تک کلو مل رہی ہے۔ کاجو جو زیادہ بھارت سے آتا ہے، سادہ کاجو 6 سے 7 سو روپے کلو جبکہ فرائی کاجو 24 سے 26 سو روپے کلو تک مل رہا ہے۔ امریکن بادام 22 سو سے 23 سو روپے کلو، جبکہ دیسی مقامی بادام 23 سو روپے سے 25 سو روپے کلو تک مل رہا ہے۔ انجیر افغانستان اور خیبر پختون کے بالائی علاقوں سے آتی ہے یہ 19 سو سے 22 سو روپے کلو تک مل رہی ہے۔ سوکھی خوبانی مقامی سطح پر ملتی ہے اس کی فی کلو قیمت 8 سے 9 سو روپے کلو چل رہی ہے۔ کھوپرا ثابت 6 سے 7 سو روپے کلو آرہا ہے، یہ سری لنکا سے بھی آتا ہے اب مقامی سطح پر بڑی مقدار میں آرہا ہے۔ کشمش فی کلو 7 سو سے 13 سو روپے کلو تک مل رہی ہے۔

چلغوزے وزیرستان، افغانستان سے آتے ہیں۔ اس کی موجودہ قیمت سردیوں سے قبل 4 سے 7 ہزار روپے فی کلو معیار کے حساب سے چل رہی ہے۔ مونگ پھلی سکھر، چائنا، چکوال، پارا چنار والی فی کلو 8 سو سے 1200 روپے کلو تک مل رہی ہے۔ چھوہارے 150 سے 2 روپے کلو، ریوڑیاں 350 سے 4 سو روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہیں۔ عراقی، ایرانی 450 روپے کلو اور سعودیہ والی 6 سے 8 سو روپے کلو تک ہیں۔ اور بعض اقسام خاصی مہنگی ہیں جو 4 سے 5 ہزار روپے کلو تک ملتی ہیں۔ گڑ اور دیسی شکر 2 سے 3 سو روپے کلو تک مل رہی ہے۔ واضح رہے کہ یہ ہول سیل ریٹ ہیں اور سردی کے آغاز کے بعد قیمتیں مزید مہنگی ہو جاتی ہیں۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ اس بار اچھے کاروبار کی امیدیں ہیں۔