لاہور کے پوش علاقوں میں پارٹیوں کے انتظامات- گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں بھی پکوانوں کا مقابلہ ہوگا۔فائل فوٹو
 لاہور کے پوش علاقوں میں پارٹیوں کے انتظامات- گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں بھی پکوانوں کا مقابلہ ہوگا۔فائل فوٹو

لانگ مارچ سے ٹرانسپورٹرزکو 80 فیصد نقصان کا تخمینہ

نواز طاہر
پی ٹی آئی کے لانگ ما رچ کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور اتحادی رہنما شیخ رشید سمیت تحریک انصاف کی تمام قیادت لاہور پہنچ چکی ہے۔ لانگ مارچ کیلئے جی ٹی روڈ چنا گیا ہے۔ سیالکوٹ ڈسکہ روڈ اور وزیر آباد روڈ پر یہ لانگ مارچ جی ٹی روڈ سے اترے گا اور پنجاب سے کچھ قافلے موٹر وے استعمال کریں گے۔ لیکن ابھی تک موٹر وے انتظامیہ کی طرف سے ان راستوں کو بحال رکھنے یا کلی و جزوی بند رکھنے کی کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی۔

اس ضمن میں ٹراسپورٹرز نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ایسے حالات میں جب موٹر وے بند رکھنا مقصود ہو تو انتظامیہ ٹرانسپورٹرز کو بروقت آگاہ کر دیتی ہے۔ لیکن جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب آٹھ بجے تک ایسی کوئی اطلاع یا ہدایت نامہ جاری نہیں ہوا۔ تاہم جی ٹی روڈ پر عام مسافروں کو مشکلات کا سامنا رہے گا اور ممکنہ طور پر چار سے پانچ روز تک جی ٹی روڈ پر ٹراسپورٹ دستیاب نہیں ہوگی۔ البتہ جزوی طور پر شارٹ روٹ کیلئے دستیاب ہو سکتی ہے۔ لاہور سے راولپنڈی کا روٹ مکمل کرنے کیلئے صرف موٹر وے کا ہی واحد راستہ ہوگا۔ لیکن جب قافلے موٹر وے استعمال کریں گے تو یہ بھی بری طرح متاثر ہوگی۔ جی ٹی روڈ پر ٹرانسپورٹ کے کاروبار کو اسی فیصد تک نقصان پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور موٹر وے بند نہ کیے جانے کی صورت میں بھی اس کاروبار کو کم از کم بیس سے پچیس فیصد نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے آج لاہور سے شروع ہونے والے لانگ مارچ کا شیڈول اپنی تنظیموں کو بدھ کی شب عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں شیئر کردیا تھا۔ جس کے بعد بہاولنگر، پاکپتن، اوکاڑہ، ساہیوال اور قصور سمیت کچھ علاقوں کے قافلوں نے کلی اور جزوی طور پر آج جمعہ کی صبح لاہور پہنچنے کی پلاننگ کی تھی۔ تاکہ لبرٹی چوک میں عمران خان کے خطاب کے وقت قریب ترین جگہ پا سکیں اور اپنے اپنے علاقے کی نمائندگی واضح کرسکیں۔ اسی لئے کچھ شہروں سے قافلے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب لاہور کی جانب چل پڑے ہیں۔ اس سے پہلے جمعرات کو عسکری اداروں کی پریس کانفرنس نے پی ٹی آئی کی پلاننگ میں تبدیلی کروا دی اور ان کی کچھ سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔

عسکری اداروں کی پریس کانفرنس میں بیان کیے گئے نکات کی وضاحت کیلئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جوابی پریس کانفرنس کا اہتمام ایوان وزیر اعلیٰ نوے شاہراہِ قائد اعظم پر کیا گیا۔ لیکن بعد میں یہ فیصلہ تبدیل کردیا گیا۔ جس کے تحت عمران خان کے بجائے مخدوم شاہ محمود قریشی، اسد عمر، شیریں مزاری، فواد چودھری اور حماد اظہر نے پریس کانفرنس کی۔ لیکن ان سے پہلے اتحادی جماعت عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے الگ سے پریس کانفرنس میں عسکری اداروں کے کچھ نکات کی تائید کرتے ہوئے بتایا کہ وہ عمران خان اور عسکری حکام سے ملاقاتوں کی باقاعدہ تصدیق کرتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے وضاحت بھی کی کہ لاہور میں آج لانگ مارچ کے ابتدائی جلسے میں شرکت کرنے کے بعد واپس راولپنڈی روانہ ہوجائیں گے۔ اس کے بعد عسکری اداروں سے عمران خان کی ملاقاتوں کی تصدیق تحریکِ انصاف کے قائدین نے پریس کانفرنس میں کی اور وضاحت کی کہ ان ملاقاتوں میں پاک فوج سے ملک میں نئے شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے اور یہ آئینی مطالبہ غلط نہیں ہے۔

ان رہنمائوں نے اسلام آباد میں اہم تنصیبات اور عمارتوں کا تحفظ اور حفاظتی انتظامات کو بھی حکومتی ذمہ داری کا درست اقدام قرار دیا اور کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان پُر امن ہیں اور یہ مثالی امن لانگ مارچ ہوگا۔ مرکزی جلسہ گاہ کے بارے میں بتایا کہ ایچ نائن کی گرائونڈ کی اجازت تاحال نہیں ملی اور اس کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے اجازت حاصل کی جائے گی۔ تاہم اسلام آباد میں دھرنے کی مدت سمیت دیگر لائحہ عمل خود عمران خان پانچ نومبر کے خطاب میں دیں گے۔
تحریکِ انصاف کے جنرل سیکریٹری حماد اظہر نے بتایا ہے کہ لانگ مارچ کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں اور آج لاہور میں عوام کا سمندر ہوگا۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق لانگ مارچ کیلئے لاہور میں رات گئے لبرٹی مارکیٹ کا چوک بند کر دیا جائے گا اور سیکورٹی اہلکار اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔ باہر سے آنے والے قافلوں کو مختلف رہنمائوںکی طرف سے حلوہ پوری اور پائے کا ناشہ کرایا جائے گا۔ جبکہ کچھ علاقوں کے لاہور میں مقیم رہنمائوں نے اپنے طور پر بھی شرکا کے لئے کھانے پینے کا انتظام کیا ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کے مقامی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ گلبرگ میں جہاں سے لانگ مارچ کا آغاز ہونا ہے۔ یہ پنجاب کے وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس کا حلقہ انتخاب ہے۔ لیکن انہوں نے باہر سے آنے والے مہمانوں کی ’خدمت‘ کیلئے کوئی انتظام نہیں کیا اور نہ ہی ملحقہ حلقے سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی شفقت محمود نے اس جانب توجہ دی ہے۔ دوسری جانب شہر میں شنید ہے کہ لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے سے پہلے بھی ختم ہو سکتا ہے اور پی ٹی آئی کے کچھ کارکنان بھی اسی قسم کے تحفظات کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن شہر میں پی ٹی آئی کے حامیوں کی سرگرمیاں پورے عروج پر ہیں اور اس عزم کا اعادہ کر رہے ہیں کہ لانگ مارچ مکمل بھرپور اور نتیجہ خیز ہوگا۔ لانگ مارچ کے حوالے سے لاہور کے پوش علاقوں میں ’پارٹیاں‘ سفری طعام کیلئے انتظامات کر رہی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ لانگ مارچ کے روٹ پر اپنے ہم خیالوں کو بھی پکوانوں کی فرمائش کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق لانگ مارچ کے دوسرے مرحلے میں گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں کچھ پارٹیوں میں پکوانوں کا مقابلہ بھی ہوگا۔