تحقیقاتی ٹیم نے دونوں بھائیوں کے بیانات قلمبند کرنے کے علاوہ ان سے پوچھ گچھ بھی کی ہے۔فائل فوٹو
 تحقیقاتی ٹیم نے دونوں بھائیوں کے بیانات قلمبند کرنے کے علاوہ ان سے پوچھ گچھ بھی کی ہے۔فائل فوٹو

ارشد شریف دو ماہ سے میرے گیسٹ ہائوس میں قیام پذیر تھے۔وقار احمد

نیروبی: ارشد شریف قتل کیس کی کینیا میں تحقیقات کرنے والی پاکستانی ٹیم نے وقار احمد اور خرم احمد کے بیانات قلمبند کرلیے۔

ذمے دار ذرائع نے اس ضمن میں بتایا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے دونوں بھائیوں کے بیانات قلمبند کرنے کے علاوہ ان سے پوچھ گچھ بھی کی ہے۔

ذرائع کے مطابق وقار احمد نے تحقیقاتی ٹیم کو بتایا ہے کہ ارشد شریف میرے گیسٹ ہاؤس پرگزشتہ دو ماہ سے قیام پذیر تھے، کسی دوست نے ارشد شریف کی میزبانی کا کہا تھا، اس سے قبل ارشد شریف سے صرف ایک بار کھانے پر ملاقات ہوئی تھی۔

وقار احمد نے ذرائع کے مطابق بتایا کہ نیروبی سے باہر اپنے لاج پرانہیں کھانے پرمدعو کیا تھا، واقعے کے روز ارشد شریف نے لاج پرساتھ کھانا کھایا، کھانے کے بعد ارشد شریف میرے بھائی کے ساتھ گاڑی میں نکلے، آدھے گھنٹے بعد گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع آئی۔

تحقیقاتی ٹیم کو خرم احمد نے بتایا کہ لاج سے نکلنے کے بعد 18 کلو میٹرکا کچا راستہ ہے اور پھرسڑک شروع ہوتی ہے، سڑک شروع ہونے سے تھوڑا پہلے پتھر رکھے ہوئے تھے، پتھروں کو کراس کرتے فائرنگ ہو گئی، فائرنگ سے خوفزدہ ہوکرمیں نے گاڑی بھگا لی۔

وقاراحمد کے مطابق خرم احمد واقعے کے دوران معجزانہ طورپرمحفوظ رہے، ارشد شریف کے زیرِ استعمال آئی پیڈ اور موبائل فون کینیا حکام کے حوالے کردیے۔