لاہور: کامونکی میں لانگ مارچ کی کوریج کرنے والے دو درجن سے زائد پولیس اہل کاروں نے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، کیمرا توڑ دیا، وزیراعلیٰ نے نوٹس لیے لیا جس کے بعد پولیس افسرکو معطل کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں صحافیوں پر تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے، کامونکی میں کوریج کے لیے گاڑیاں اورکیمرے لگانے پر پولیس نے صحافیوں پرتشدد کیا، گالم گلوچ کی اورنجی ٹی وی چینل کا کیمرا توڑ دیا۔
اطلاعات ہیں کہ کامونکی پولیس نے میڈیا پرسنز کی ڈی ایس این جیز، اسٹاف اور رپورٹرزپرتشدد کیا، پولیس کے دو درجن سے زائد اہل کاروں نے ایس پی کی نگرانی میں صحافیوں پرتشدد کیا اور سڑک سے گاڑیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ ایس پی کامونکی کا کہنا تھا کہ گاڑیاں ہٹائیں جب لانگ مارچ آئے گا آپ کو بتا دیں گے۔
صحافی PTIکے نشانے پر !!!!
پنجاب پولیس صحافیوں کوبدترین تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے صرف اس لیے کہ صحافی وہ بتا اور دیکھا رہے ہیں جو وہ دیکھ رہے ہیں ۔یہ فسطائیت و فرعونیت نہیں تو اور کیا ہے ؟؟؟
(نوٹ:یہ ویڈیو پہلے والی ٹویٹ سے ڈیلٹ شو ہورہی ہے اس لیے دوبارہ ٹویٹ کی گئی ہے ) pic.twitter.com/WEleDnyLcY— waqar satti 🇵🇰 (@waqarsatti) October 31, 2022
دریں اثنا واقعے کی فوٹیج سامنے آگئی جس کے مطابق ایس ایچ او اور پولیس اہل کاروں نے کیمرا مین پر مکوں اور تھپڑوں سے تشدد کیا، پولیس نے کیمرا مین سے کیمرہ چھیننے کی بھی کوشش کی۔
واقعے پر وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے نوٹس لیتے ہوئے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف فوری کارروائی کا حکم جاری کردیا۔ وزیر اعلی کی ہدایت پر تشدد میں ملوث ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا۔