نمائندہ امت:
پی ٹی آئی نے 26 نومبر کو فیض آباد میں ریلی اور دھرنے کے لیے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے پاس درخواست جمع کرائی تھی۔ تاہم راولپنڈی انتظامیہ نے فیض آبادکے بجائے تحریک انصاف کو مری روڈ پر ریلی اور اجتماع کی تجویز دے دی ہے۔ راولپنڈی انتظامیہ کا موقف ہے کہ چونکہ 26 نومبر کو انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم بھی اسلام آباد آرہی ہے اور راولپنڈی کرکٹ گرائونڈ فیض آباد سے زیادہ دور نہیں ہے۔ ڈبل روڈ پر واقع راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کا مرکزی راستہ فیض آباد سے ہی ہوکر گزرتا ہے۔ اس لیے فیض آباد کے بجائے مری روڈ پر ریلی لائی جائے۔ راولپنڈی انتظامیہ نے پی ٹی آئی قائدین کو اپنے خدشات سے آگاہ کر دیا ہے کہ 26 نومبر کو انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم بھی اسلام آباد پہنچ رہی ہے۔ اس لیے اس کی سیکورٹی کے معاملات حساس ہوں گے۔ لہٰذا راولپنڈی میں دھرنے کی جگہ تبدیل کر دی جائے کہ اس سے کھلاڑیوں کی سیکورٹی میں خلل آسکتا ہے۔ جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 26 نومبر کو راولپنڈی فیض آباد میں دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ پی ٹی آئی کی طرف سے مرکزی اسٹیج مری روڈ فیض آباد پر بنانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ لیکن راولپنڈی انتظامیہ کی تجویز کے بعد پی ٹی آئی قائدین نے دھرنے کا مقام بدلنے کے لیے انتظامیہ سے وقت مانگ لیا کہ دھرنا فیض آباد سے پیچھے مری روڈ پر دیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر کو پی ٹی آئی کی درخواست موصول ہوئی تھی۔ لیکن انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی سیکورٹی کے معاملات کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔ کیونکہ اس سے قبل نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم راولپنڈی میں سیکورٹی خدشات پر عین میچ سے پہلے گزشتہ برس ستمبر میں اپنا دورہ پاکستان ملتوی کر کے وطن واپس چلی گئی تھی۔ اس وقت چونکہ افغانستان میں تبدیلی کے آثار، وجہ بتائے گئے تھے۔ لیکن وہ دورہ بہرحال نہیں ہو سکا۔ جبکہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم اس برس ورلڈ ٹی ٹونٹی سے قبل پاکستان کا دورہ کر چکی ہے۔ لہٰذا برطانوی کرکٹ ٹیم کے لیے بظاہر کوئی خدشات نہیں۔ لیکن جب مری روڈ بند ہوگا اور فیض آباد سے ٹریفک کا آنا جانا موقوف ہوچکا ہوگا تو انگلینڈ کرکٹ ٹیم بھی واپسی کا قصد کر سکتی ہے۔ یا دوسری صورت میں میچز دوسرے شہروں میں منتقل کیے جاسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ وزیر آباد حملے کے بعد بھی پنجاب کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کے مظاہرین کی جانب سے توڑ پھوڑ اور سڑکیں بلاک کرکے لوگوں کو اذیت میں مبتلا کیا گیا تھا۔ لہٰذا یہی وجہ ہے کہ ڈی سی راولپنڈی نے فیض آباد کے بجائے مری روڈ تجویز کیا ہے۔
ادھر گزشتہ روز اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’’دھرنا فیض آباد میں ہی دیا جائے گا اور بہت جلد فیض آباد میں خیمہ بستیاں لگانی شروع کر دی جائیں گی۔ اگر عمران خان نے 26 نومبر کو رکنے کا کہا تو تمام کارکنان رک جائیں گے‘‘۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 26 نومبر کو نئے چیف آف آرمی کا اعلان ہو جائے گا اور عمران خان اسٹبلشمنٹ پر آخری بار دبائو ڈالنا چاہتے ہیں۔ ایک اہم ذریعے کا دعویٰ ہے کہ عمران خان جیسے سیاست دان، جس کا کوئی ویژن ہی نہیں ہے، اس کی ہنگامہ آرائی کو لپیٹنا کوئی مشکل امر نہیں ہے۔ لیکن اب تک اس کے آرڈر نہیں دے جا رہے اور عمران خان کو مزید کھیلنے دیا جا رہا ہے۔