لاہور(اُمت نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر جلد الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں انتشار ہوگا، 17 دسمبر کو اپنے خطاب میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ دوں گا، ہمارے اراکین قومی اسمبلی اسپیکر کے سامنے کہیں گے کہ ہمارے استعفے قبول کرو۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شرمناک طریقے سے بڑے ڈاکوؤں کے کیسز ختم کیے جا رہے ہیں، اب زرداری مافیا کو بھی معاف کیا جائے گا، معیشت اس لیے تباہ ہورہی ہے کہ ہمارے ملک میں انصاف نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت تباہی کی طرف جا رہی ہے، معیشت اس لیے تباہ ہو رہی ہے کہ ہمارے ملک میں انصاف نہیں، بڑے ڈاکو جو مفرور تھے آج وہ واپس آ رہے ہیں اور ان کے کیسز ختم ہو رہے ہیں، ان چوروں کو این آر او ٹو دے کر پاک کیا جا رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے ان کو این آر او ٹو دیا ہے، سلیمان شہباز واپس آکر کہتا ہے کہ اس کے ساتھ کتنا ظلم ہوا ہے، کیسز سے جڑے افراد ہارٹ اٹیک سے کیسے انتقال کر جاتے ہیں، کوئی اس کی تحقیقات تو کرے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ 88 فیصد بزنس مین کہتے ہیں انہیں اس حکومت پر بھروسہ نہیں، پاکستان کی کریڈٹ رسک 100 فیصد بڑھ گئی ہے، جب ہم حکومت میں تھے تو کریڈٹ رسک 5 فیصد تھی، معیشت سکڑتی جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں، ملک میں بے روزگاری اور غربت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ سازش کے تحت ملک کے ساتھ کیا گیا ہے، ملک ڈیفالٹ کر جائے تو سب سے پہلے نیشنل سیکیورٹی متاثر ہوتی ہے، اگر پاکستان ڈیفالٹ کر جائے تو بیل آوٹ کرنے والے کیا قیمت مانگیں گے ہم سب جانتے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں کسی سے کوئی مدد نہیں مانگ رہا، چاہتا ہوں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہے، تاثر دیا جا رہا ہے کہ جیسے میں اسٹیبلشمنٹ سے مدد مانگ رہا ہوں، سات مہینوں میں ہمارے ساتھ کھل کر دشمنی کی گئی، توشہ خانہ کیس کے پیچھے کون تھا؟
عمران خان نے کہا کہ میں پرویز مشرف کے مارشل لاء کے خلاف تھا اور جیل بھی گیا۔