قاسم علی شاہ تحریک انصاف کی ٹرولنگ کا نشانہ کیوں بنے؟

ابو عاطف

ملک کے نامور موٹیویشنل اسپیکر قاسم علی شاہ کو عمران خان پر تنقید بھاری پڑ گئی ، وزیراعظم شہباز شریف کی تعریف نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ تحریک انصاف کے کارکن سوشل میڈیا پر ہاتھ دھو کر پیچھے پڑ گئے۔ مسلسل ٹرولنگ کے نتیجے میں ریٹنگ ایک تہائی سے بھی کم رہ گئی۔ میرے بچوں اور خاندان کو بھی نہیں بخشا گیا۔ نجی محفل میں قاسم علی شاہ رو پڑے۔

واضح رہے کہ قاسم علی شاہتحریک انصاف کےکارکنوں کے پسندیدہ ترین موٹیویشنل اسپیکر رہے ہیں جن کے فرمودات کو پی ٹی آئی کے کارکن تواتر کے ساتھ اپنی جماعت کے حقمین استعمال کیا کرتے تھے۔گذشتہ ہفتے  قاسم علی شاہ نے  پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سے  زمان پارک لاہور میں ملاقات کی اور ان کے انٹرویو کے دوران  مختلف سوالات کیے ، سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے چیئرمین تحریک انصاف کے سامے قاسم شاہ کے "فدویانہ انداز ” میں بیٹھنے کے عمل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، کیونکہ وہ صوفے کے کنارے پر تشریف فرما تھے اور ایسا لگتا تھا کہ کسی بھی وقت صوفے سے گر جائیں گے، مذکرہ انٹرویو کے بعد قاسم علی شاہ کافی خوش تھے ، بعد ازاں انہوں نے انٹرویو کی بابت اپنے انٹرویو میں  کہا کہ عمران خان نے مجھے ٹکٹ دینے کا وعدہ کر لیا ہے۔ اس کے پر تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آیا ، بعض لوگوں نے اس پر تنقید بھی کی جبکہ اکثر کا خیال تھا کہ کپتان کو بے پناہ خداداد صلاحیتوں سے مالامال لاکھوں لوگوں کی پسندیدہ شخصیت کو ٹکٹ دے کر ضرور پارٹی میں شامل کرنا اور انہیں استعمال کرنا چاہیئے۔

تاہم اس دوران  دو طرح کی گڑبڑ ہوگئی جس نے قاسم علی شاہ کی سوشل میڈیا ریٹنگ کو بقول شخصے "عرش سے فرش” پر گرا دیا۔ قاسم علی شاہ نےانتخابی ٹکٹ کی خواہش کے اظہار کے ساتھ یہ بتانا بھی ضروری سمجھا کہ ملک بھر میں اور بیرون ملک ان کے کروڑوں فالوورز ہیں۔ گویا تحریک انصاف کی قیادت اگر انہیں ٹکٹ دے گی تو وہ اپنی ہی پارٹی کا بھلا کرے گی۔ اس تعلی اور خودپسندی پر تبصرہ کرتے ہوئے برس ہا برس تک کپتان کے قریب رہنے والے ایک سینئر صحافی نے اپنے ٹی وی پروگرام میں تضحیک آمیز انداز میں کہا کے آخر کروڑوں فالورز کا دعوی کر کے قاسم علی شاہ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ اگر وہ لاکھوں کہیں تو پھر بھی سمجھ آتا ہے۔ کروڑوں کا دعوی کرنے کا تو مطلب یہ ہے گویا وہ کپتان سے مقابلے پر آ گئے ہیں۔ مذکورہ سینئر صحافی کو عمران خان کے اقتدار کے ایام میں ان سے دوری کا سامنا کرنا پڑا تھا، تاہم حکومت ختم ہونے سے چند دن پہلے ان کے تعلقات بحال ہوگئے تھے۔ اس تناظر میں قاسم علی شاہ پر ان کی تنقید کو حسد کے زمرے میں بھی لیا جا سکتا ہے، باتوں باتوں میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ موصوف کے مقابلے میں تو میرے فالورز کی تعداد زیادہ ہوگی کیونکہ ان سے اچھی تقریر میں کرلیتا ہوں۔
خیر قاسم علی شاہ کے زیر عتاب آنے کا ایک سبب تو ان کی یہی کروڑوں فالورز والی بڑھک بنی، مگر جلتی پر تیل کا کام وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد ان کے اس بیان نے کیا جس میں انہوں نے  وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ کا باہم موازنہ کیا۔
ایک انٹرویو میں قاسم علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے وزیراعظم شہباز شریف کے اندر بہت زیادہ لچک دیکھی ہے جبکہ عمران خان کا مزاج سخت اور بے لچک ہے، عمران خان تو چاہتے ہیں کہ جو فیصلے قیامت کے روز ہونے ہیں وہ دنیا ہی میں ہو جائیں۔
لیجئے صاحب! قاسم علی شاہ کا یہ بیان میڈیا پر آنا تھا اور ان کی ٹرولنگ شروع ہونا تھی۔ سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے کارکنوں نے گویا آگ برسانا شروع کر دی۔ پی ٹی آئی کے بعض حامیوں نے تو قاسم علی شاہ کو نیا "رانگ نمبر” کا لقب بھی دے ڈالا۔ تنقید اور ٹرولنگ کا سیلاب روکنے کے لئے قاسم علی شاہ نے اپنی کچھ وضاحتی ویڈیوز بھی جاری کیں مگر وہ سب بے کار گئیں۔ تحریک انصاف کے کارکنوں نےنہ صرف قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن کا بائیکاٹ کر دیا، بلکہ ان کے خلاف منظم مہم شروع کردی جس میں سوشل میڈیا پر ہر طرف قاسم علی شاہ کو ان فالو کرنے کا پیغام دیا گیا۔

ان کی فلاحی تنظیم قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن جس کی گوگل پر ریٹنگ  اس سے پہلے 4.3 تھی، عمران خان پر تنقید کے بعد تیزی سے کم ہو کر 1.1 پر آ گئی جبکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر "قاسم علی شاہ” ٹرینڈ بن گیا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ عمران خان پر تنقید سے قبل موٹیویشنل اسپیکر کو یوٹیوب پر 35 لاکھ اور فیس بُک پر 34 لاکھ سے زائد افراد فالو کرتے تھے لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر قاسم علی شاہ کو ان سبسکرائب اور ان فالو کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس کے بعد ان کی ریٹنگ پر تیزی سی کمی آئی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔