کراچی(انٹرنیشنل ڈیسک)مسلم لیگ ن کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ مریم نواز کو پارٹی میں بڑا عہدہ دینے پرانہیں تحفظات نہیں ۔۔ جو بھی لیڈرشپ آئے گی اُسے خود کو ثابت کرنا ہو گا۔ مریم نواز کو پارٹی کے صدر نے ذمہ داری دی ہے، جب وہ کام شروع کریں گی تو اُس کے اثرات پارٹی پر پڑیں گے۔
سعودی عرب کی اردو ویب سائٹ کو انٹرویو میں شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ پارٹی کی جو بھی لیڈرشپ آئے گی اُسے خود کو ثابت کرنا ہو گا۔ پرفارمنس پر ہی اسےجج کیا جائے گا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مریم نواز کو پارٹی کے صدر نے ذمہ داری دی ہے، جب وہ کام شروع کریں گی تو اُس کے اثرات پارٹی پر پڑیں گے۔
جب اُن سے موروثی سیاست کے حوالے سوال کیا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ ’موروثی سیاست کو ووٹر پر چھوڑ دیں اگر وہ اسے قبول کرتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر ووٹر اور ورکر قبول نہیں کرتا یا وہ شخص ڈیلیور نہیں کرتا تو پھر معاملات خراب ہوتے ہیں۔
شاہد خاقان نے کہا کہ ’جو بھی لیڈرشپ آئے گی اسے الیکٹورل پالیٹکس میں ثابت کرنا ہو گا کہ وہ پارٹی کے لیے اہلیت رکھتی ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ انہوں ’قومی ڈائیلاگ‘ سیمینار کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی، سابق وزیراعظم نے بتایا کہ ’ہم نے یہ دیکھا کہ پارلیمان تو مفلوج ہے کیونکہ اس وقت سیاست میں ایسا ماحول ہے کہ اپوزیشن اور حکومت آپس میں بات ہی نہیں کرتی۔ اس وقت جو ملکی حالات ہیں تو ہم نے یہ ضروری سمجھا کہ ایک غیر جماعتی فورم ہو جہاں ملکی معاملات کی بات ہو ان کا حل تلاش کیا جائے اور اس میں جو سیاسی جماعتوں کا کردار ہے اُس پر بات کی جائے۔
نہوں نے بتایا کہ ’دوستوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ سیمینار شروع کیے جائیں جس میں تمام جماعتوں کو مدعو کیا جائے گا اور سول سوسائٹی کے ارکان کو بھی بات کرنے کی دعوت دی جائے گی۔
شاہد خاقان عباسی کے بقول یہ غیر جماعتی فورم ہے جہاں کھُل کر بات کی جا سکتی ہے۔اس کا فوکس مسائل پر ہے، ماضی کُریدنے یا کسی پر الزام لگانے یا اپنی خوبیاں بیان کرنے کی جگہ نہیں ہے یہاں خالصتاً ملکی مسائل پر بات کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت جماعتوں کے درمیان جو کشیدگی ہے خاص طور پر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان، سیاست نفرت اور دشمنی میں تبدیل ہو گئی ہے۔ ایسے ماحول میں ملکی معاملات پیچھے رہ جاتے ہیں۔
مسلم ن کے سینیئر نائب صدر نے بتایا کہ ہماری پارٹی میں تو ان ایشوز پر بات ہوتی رہتی ہے لیکن وہاں صرف ایک پارٹی ہی ہوتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مختلف رائے آئے اور ملکی مسائل کا حل ڈھونڈا جائے کیونکہ ملک کے حالات سیاسی اور معاشی طور پر کشیدہ ہیں۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے اُن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے وقت پر ہی وہ آئیں گے اور اس کا فیصلہ وہ نواز شریف خود اور ڈاکٹرز کریں گے۔