اسلام آباد(امت نیوز)اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ تفتیشی افسر نے ملزم کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ نوید خان نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا، جو کچھ دیر بعد سنایا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئررہنما فواد چوہدری ڈیوٹی مجسٹریٹ نوید خان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے جج کے روبرو کہا کہ میں سپریم کورٹ کا وکیل ہوں، مجھے عدالت میں ہتھکڑی لگا کر پیش کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دینا شروع کردیے اور کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات کرانے کے تمام اختیارات ہیں، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت الیکشن کمیشن کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے مزید کہا کہ فواد چوہدری کی تقریر کا مقصد سب کو اکسانا تھا، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن والوں کے گھروں تک پہنچیں گے
وکیل نے کہا کہ فواد چوہدری الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت کو فروغ دینا چاہتے تھے، ملزم کے خلاف کافی الیکٹرانک مواد موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں عدالت میں الزامات پڑھ رہا تھا تو فواد چوہدری انشا اللّٰہ اور ماشا اللّٰہ کہہ رہے تھے، ملزم نے تقریر میں جو کچھ بھی کہا وہ مانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کی تقریر کے پیچھے مہم چل رہی ہے، پولیس کو ملزم کے بیان پر ابھی تفتیش کرنی ہے
فواد چوہدری نے عدالت کے روبرو موقف اختیارکیا کہ مقدمے میں مجھ پر بغاوت کی دفعہ بھی لگادی گئی ہے، مجھے بھگت سنگھ اور نیلسن منڈیلا کی صف میں شامل کردیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ آزادی کےلیے جدوجہد کرنے والوں کے خلاف بھی ایسی ہی باتیں ہوتی تھیں، میں تقریر کر ہی نہیں رہاتھا، میں میڈیا ٹاک کر رہا تھا، میری باتیں غلط کوٹ کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف تو مقدمہ بنتاہی نہیں ہے، مدعی وکیل کا مطلب ہےکہ تنقید کرنا بغاوت ہے، ایسے تو جمہوریت ختم ہو جائے گی، کوئی تنقید نہیں کر پائے گا، اگر الیکشن کمیشن پر تنقید نہیں کر سکتے تو مطلب کسی پر تنقید نہیں کر سکتے
فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ میں تحریک انصاف کا ترجمان ہوں، جو میں بات کروں وہ میری پارٹی کی پالیسی ہوتی ہے، ضروری نہیں کہ جو میں بات کروں وہ میرا ذاتی خیال ہو۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ مجھے لاہور پولیس نے گرفتار کیا، میرا موبائل قبضے میں لیا اور اسلام آباد پولیس کے حوالے کردیا، میں سینیر وکیل، پارلیمنٹیرین اور سابق وفاقی وزیر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں دہشت گرد نہیں کہ مجھے سی ٹی ڈی میں رکھا گیا، تفتیشی افسر نے مجھ سے کوئی تفتیش نہیں کی، میری گرفتاری غیر قانونی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ افسوس ہے ملکی سیاست میں مخالفین پر کیس بنائے جا رہےہیں، ہم سیاست میں کبھی اوپر تو کبھی نیچے ہوتے ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ کیس برخاست کیا جائے۔