سب سے بات اور سمجھوتا کرنے کوتیار ہوں،عمران خان

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہاہے کہ وہ سب سے بات کرنے اور سمجھوتا کرنے کو تیار ہیں۔ مجھے پتا ہے کہ قاتلانہ حملے میں کون کون ملوث تھا، میں خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے کو معاف کرنے کو تیار ہوں
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب سیاسی استحکام نہیں ہوگا تو معاشی استحکام بھی نہیں آئے گا۔ گئیں توتے کی طرح کہتا رہا الیکشن کراؤ لیکن پی ڈی ایم اور ہینڈلرز نے نہیں کرائے۔ الیکشن کا مطالبہ ماننے کے بجائے پی ٹی آئی کارکنوں پر سختیاں کی گئیں۔ سختیاں اس لیے کی گئیں کہ ہم ڈر جائیں ،ہمت ہار جائیں
لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ نے کسی جماعت کو وہ عزت نہیں دی جو تحریک انصاف کو ملی، 37 ضمنی الیکشن میں الیکشن کمیشن اور نیوٹرل کی مخالفت کے باوجود ہم 30 ضمنی الیکشن جیتے، راجن پور الیکشن میں ایجنسیز، انتظامیہ نے ہرانے کیلئے پورا زور لگایا، تمام جماعتوں کے امیدواروں سے محسن لغاری کو زیادہ ووٹ پڑے
انہوں نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت سازش کے تحت ہٹائی گئی میں نے بار بار الیکشن کا مطالبہ کیا، جب سازش ہو رہی تھی تو سابق آرمی چیف کو سمجھایا تھا کہ اگر عدم استحکام ہوا تو حالات خراب ہوں گے، ان کو کہا یہ لوگ معیشت نہیں سنبھال سکیں گے، شوکت ترین کو بھی جنرل (ر) باجوہ کے پاس بھجوایا تھا۔
عمران خان کاکہناتھاکہ جیسے جیسے معیشت نیچے کی طرف گئی توتے کی طرح بار بار کہا الیکشن کراؤ، پی ڈی ایم اور ان کے ہینڈلرز ہماری مقبولیت دیکھ کر ڈر گئے، جب ہماری حکومت گرائی گئی تو لاکھوں لوگ باہر نکل آئے، 90 کی دہائی میں حکومتیں ختم ہونے پر مٹھائیاں بانٹی جاتی تھیں۔ ہماری بات پرعمل کرنے کے بجائے الٹا سختیاں کی گئیں، ایسی سختی تو کسی مارشل لا ادوار میں بھی نہیں دیکھی، انہوں نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا، میرے کارکنوں پر مقدمات درج اور انہیں ہراساں کیا گیا، اب تک میرے خلاف 74 ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں، مقدمات درج کر کے یہ ڈرانا دھمکانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ارشد شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا کبھی نہیں بھولوں گا، اعظم سواتی، شہباز گل کو برہنہ کر کے تشدد کر کے ویڈیو بنائی گئیں، انہوں نے گندی ویڈیوز بنائی اتنا نیچے گرے، پاکستان میں کبھی ایسا نہیں ہوا تھا، سوشل میڈیا کے نوجوانوں پر تشدد کیا گیا، ان کی کوشش تھی ظلم اور خوف پھیلا کر کسی طرح تحریک انصاف کو ختم کیا جائے، میرے کارکنوں نے سب کچھ برداشت کیا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کہا کہ جیل بھرو تحریک میں لیڈر شپ اور کارکنان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پشاور میں اتنی عوام باہر نکلی پولیس کسی کو گرفتار نہ کرسکی، تحریک میں کارکنان کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا گیا، وزیر اعظم، وزیر داخلہ نے مجھے پلان کر کے قتل کرنے کی کوشش کی، ایک پلان انسان اور ایک اللہ بناتا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آئین میں واضح ہے اسمبلی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر الیکشن ہونے ہیں، ان کے گورنرز، الیکشن کمیشن نے الیکشن کی تاریخ نہیں دی، آخر میں سپریم کورٹ نے الیکشن کی تاریخ دی، ملک کو دلدل سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ الیکشن ہے، پی ڈی ایم نے وہ کر دیا ہے جو دشمن بھی نہیں کر سکتا تھا، انہوں نے اقتدار میں آتے ہی 1100 ارب کے کرپشن کیسز معاف کرا لیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف دور میں نیب نے 480 ارب ریکور کیا تھا، نیب نے 1100 ارب مزید ریکور کرنا تھا، انہوں نے آکر ترمیم کر دی، ملک کا چوری ہوا پیسہ جو واپس آنا تھا، انہوں نے ہضم کر لیا، اسی لیے یہ الیکشن سے ڈر رہے ہیں، تحریک انصاف حکومت میں انہوں نے دو مہنگائی مارچ کیے تھے، آج پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے، آج غریب آدمی کا جینا مشکل ہوگیا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آئین کی حفاظت کرنے پر قوم نے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کیا، ان کی حکومت میں دودھ 116 روپے سے 156 لیٹر ہو چکا ہے، ان کی حکومت میں چکن 280 سے 460 روپے کلو ہو چکا ہے، پٹرول 150 سے 268 روپے ہو چکا ہے، بجلی، گیس کی قیمت دگنا ہو چکی ہے، کسانوں کیلئے 8 روپے کا یونٹ 36 روپے ہو چکا ہے، ہمارے دور میں کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں مہنگائی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ کورونا کے باوجود اکانومی 6 فیصد گروتھ اور آج زیرو پر چلی گئی ہے، آج ملک کی انڈسٹریز بند ہو رہی ہیں، آج ملک میں بے روزگاری، مہنگائی بڑھ رہی ہے، مایوسی کا عالم یہ ہے 8 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، ہمارے دور میں تو صدی کا بڑا عذاب کورونا آیا تھا، آج تو ایسا کچھ نہیں ہے، کورونا کے باوجود 17 سال بعد پاکستان ترقی کر رہا تھا