اسلام آباد (امت نیوز) اگر ’’ وہ ‘‘ چاہیں تو عمران کیخلاف کارروائی ہوسکتی ہے ایسا کہنا ہے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا ۔انہوں نے کہا کسی کے اوپر قتل سے بڑا الزام کیا ہوسکتا ہے، پہلے جب وزیرآباد کا واقعہ ہوا تو اس (عمران )نے شہباز شریف کو مورد الزام ٹھہرایا، میرا نام لیا اور ساتھ ہی فوج کے ایک آفیسر کا نام لیا، جس کے بعد پھر اب دوبارہ ان کا نام لیا ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں صحافی کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس کے پاس کسی کے خلاف بھی کوئی ثبوت نہیں ہے، زبانی تحریری، آڈیو ، ویڈیو، کسی قسم کی کوئی شہادت اس کے پاس نہیں ہے۔
فوج کی جانب سے ان کے بیانات پر عمران خان کے خلاف کیا کارروائی ہوسکتی ہے؟ اس کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ قانون اجازت دیتا ہے کہ آرمی ایکٹ کے مطابق کارروائی ہو، اگر وہ چاہیں تو کارروائی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’سیاست دانوں کی حد تک یا پروائیویٹ لوگوں کی حد تک تو ان چیزوں کو بعض اوقات اتنا سیرئیس (سنجیدہ) لیا بھی نہیں جاتا، اس کے بعد پھر اگر مقدمہ ہو تو پاکستان پینل کوڈ کے تحت معاملات اتنے زیادہ سیرئیس نہیں ہوتے۔ ہاں لیکن یہ ڈیفنس آف پاکستان رولز کے تحت اور آرمی ایکٹ کے تحت یہ چیز اگر انہوں نے چاہا، میں یہ نہیں کہتا کہ انہوں نے کوئی ایسا فیصلہ کیا ہے یا ایسا ہوسکتا ہے، لیکن قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ پراپیگنڈا کرتے ہیں تشدد کا، میں نے خود ان کو متعدد بار کہا کہ آپ درخواست تو دیں، اپنا میڈیکل کرائیں، ہمارے اوپر جو تشدد ہوتے رہے ہیں ان کے میڈیکل آج بھی موجود ہیں۔
سوال کیا گیا کہ 14 مئی کی جو تاریخ ہے اس کے اوپر انتخابات ظاہر ہے اب ہوتے نظر نہیں آرہے، آپ کو لگتا ہے کہ اس کی سزا میں کنٹیمپٹ کے نوٹسز جاری ہوں گے اور وزیراعظم اور کابینہ کو اس کی سزا بھگتی پڑے گی؟
ان کا کہنا تھا کہ میں یہ ضرور کہہ دوں کہ اب ایسے نہیں ہوگا، اس طرح سے اب کوئی وزیراعظم نااہل ہوکر گھر نہیں جائے گا۔