تین ماہ کے دوران سندھ میں 150 افراد میں ایڈزکی تصدیق

سکھر: ایڈیشنل ڈائریکٹرسی ڈی سی ایچ آئی وی ڈاکٹرمحمد نعیم خان نے کہا ہے کہ عدم توجہی اوراحتیاط نہ کرنے کے باعث اس وقت پاکستان میں ایڈزکے 2 لاکھ 30 ہزارسے زائد مریض موجود ہیں، زیادہ ترآبادی میں اسکریننگ نہیں ہوسکی،اسکریننگ مکمل ہونیکی صورت میں یہ تعداد بڑھ سکتی ہے،دنیا میں سب سے زیادہ کیس نیپال،پاکستان اورانڈیا میں ہورہے ہیں.

سکھرپریس کلب میں ایچ آئی وی سینزیٹیشن سیشن (ایچ آئی وی/ایڈز کے مرض سے بچاؤ کے لیے آگاہی مہم )کے سلسلے میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹرغوث،جبارخان سمیت دیگرماہرین نے شرکت کی،ڈاکٹر نعیم خان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران سندھ کے 29 اضلاع میں 15 ہزارافراد کی ایچ آئی وی اسکریننگ کرائی گئی جس میں 150 افراد پازیٹو پائے گئے،جنہیں دوائیں مہیا کی جارہی ہیں.

نعیم خان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اور محکمہ ہیلتھ نے سندھ کے مختلف علاقوں میں ایچ آئی وی اسکریننگ کیلئے الگ کاؤنٹربنائے ہیں جہاں جدید کٹس بھی دستیاب ہیں دو سے پانچ منٹ میں ابتدائی نتائج مل جاتے ہیں اوراب موبائل سروس کے ذریعے دوردرازعلاقوں تک ٹیمیں جارہی ہیں تاکہ ہر فرد کی اسکریننگ کی جاسکے،یہ کوئی بری بات یا خوف میں کی علامت نہیں بلکہ انسان کو اپنی صحت کے متعلق مکمل معلومات ہونی چاہیئے،ایچ آئی وی ایڈزکا مرض قابل علاج ہے،ڈاکٹرمحمد نعیم خان نے انکشاف کیا ہے کہ اکثرڈاکٹرتشخیص سے قبل مریض کو ہیوی ڈوزدیتے ہیں جس سے مریض کو شدید نقصان پہنچتا ہے،جب ٹیسٹ رپورٹ آجاتی ہے تو اسی مریض کو نارمل دوائیں فائدہ نہیں پہنچاتیں،اس پریکٹس کو ختم کرانیکی ضرورت ہے۔