اسلام آباد (اُمت نیوز) نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس ایران کو جواب دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، اس کا کریڈٹ آرمی چیف کو جاتا ہے، ایران کے حوالے سے پوری دنیا نے پاکستان کے اقدام کو سراہا۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان کمیونیکیشن کے موجودہ چینلز کو بروئے کار لانا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، پاکستان اپنے فیصلے خود کرتا ہے اور ایران کو حملے کا جواب دینے کا فیصلہ بھی ہمارا اپنا تھا، ہم اپنی سرحد پر چوکس رہیں گے، ایران کے وزیر خارجہ پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات سے متعلق تمام افواہیں دم توڑ چکیں، 8 فروری کو ملک میں انتخابی عمل مکمل ہو جائے گا، چند دن میں نئی حکومت کے خدوخال واضح ہو جائیں گے اور سیاسی عدم استحکام دم توڑ جائے گا، ہم کسی سیاسی جماعت کو ٹارگٹ نہیں کر رہے اور نہ ہی حکومت کسی مخصوص جماعت کو سہولت فراہم کر رہی ہے، تمام سیاسی جماعتوں سے مساوی سلوک کیا جا رہا ہے۔
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا ہے کہ 9 مئی کو ریاست کے تصور پر حملہ کیا گیا، قانون کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے، اس کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے، سیاسی جماعتوں میں انفرادی اثر و رسوخ زیادہ ہے، 9 مئی واقعات میں کچھ لوگ ملوث ہیں، پوری سیاسی جماعت کو فسادی نہیں کہہ سکتے، انہوں نے نامعقول کام کیا جس کے سنگین نتائج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام جس کو منتخب کریں گے وہ ملک میں سیاسی استحکام کیلئے کام کریں گے اور اس پر قابو پا لیں گے، سوشل میڈیا کو ریگولیٹ ہونا چاہیے اس حوالے سے کام جاری ہے اور پارلیمنٹ ہی قانون سازی کریگی، دہشتگرد تنظیموں کیساتھ دہشتگردوں جیسا سلوک ہو گا۔
نگران وزیر اعظم نے کہا کہ تکمیل پاکستان کیلئے مسلم لیگ (ق) سے اپنی سیاست کا آغاز کیا تھا، قوم پرستوں سے بات چیت کا حامی تھا ان کے علاوہ دیگر بھی بلوچوں کے نمائندے ہیں، طویل عرصے سے طالبعلموں کیساتھ بات چیت میں شامل ہوں، طلباء کی بات سننی چاہیے۔
انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا ہے کہ سیاسی شخصیات اور سیاسی سوچ رکھنے والوں کو ہی حکومت کا سربراہ ہونا چاہیے، نگران وزیر اعظم بننے کی تجویز کا پہلے سے علم نہیں تھا، نگران حکومت کے پاس محدود اختیارات اور وقت کم تھا پھر بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جو اہداف مقرر کئے تھے ان میں کامیابی ملی، اس حوالے سے حکومت کی کارکردگی رپورٹ جاری کی جائے گی۔
انہوں نے کہا محصولات میں اضافہ اور اخراجات میں کمی بڑا مسئلہ ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کیلئے کوشاں ہیں، ٹیکسوں کے نظام میں بہتری کے بغیر چارہ نہیں، نجکاری کیلئے کافی اقدامات کیے ہیں، پی آئی اے کے اثاثے اور واجبات کی ادائیگیوں سمیت دیگر معاملات ہیں۔
نگران وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ایس آئی ایف سی کا فورم سابق حکومت نے تشکیل دیا اور پارلیمنٹ میں اس حوالے سے قانون سازی کی گئی، ہم نے اس کا تسلسل جاری رکھا، یہ بہترین فورم ہے، اس سے ملک کو فائدہ ہو رہا ہے، آئندہ حکومت اس تسلسل کو جاری رکھے گی، ایس آئی ایف سی کے ذریعے متحدہ عرب امارات اور کویت کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ کونسا ملک ہے جو بغیر پاسپورٹ کے کسی کو سفر کی اجازت دیتا ہے، میں ریاست پاکستان کا حامی ہوں، امیگریشن قوانین کے تحت آمد و رفت ہوتی ہے، غیر قانونی غیر ملکی تارکین کو ان کے وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ درست تھا اور آئندہ حکومت کو اس کا تسلسل برقرار رکھنا چاہیے، پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی کے ذریعے مسائل حل کئے جا سکتے ہیں۔