کارکردگی نہ دکھانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری شروع کردی گئی، فائل فوٹو
 کارکردگی نہ دکھانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری شروع کردی گئی، فائل فوٹو

متحدہ پاکستان نے بلدیاتی اداروں پر نظریں جما لیں

محمد نعمان اشرف :
ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی محکموں پر کنٹرول حاصل کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ پہلے مرحلے میں یونین کمیٹیوں میں اضافے کے پرانے نوٹیفکیشن کو جواز بنا کر بلدیاتی الیکشن دوبارہ کروانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ مطالبے پر عمل درآمد نہ ہونے پر بلدیاتی اداروں کی ناقص کارکردگی کا پروپیگنڈا کر کے ٹاؤنز چیئرمین اور سندھ سولڈ ویسٹ منجمنٹ بورڈ کے خلاف ان کے دفاتر کے باہر اور گلی، محلوں میں احتجاج ریکارڈ کروایا جائے گا۔

میئر کراچی کو ناکام بنانے کے لیے محکمہ لینڈ،چارجڈ پارکنگ، اینٹی انکروچمنٹ، اسٹیٹ و دیگر محکموں میں اہم عہدوں پر تعینات متحدہ کے حلف یافتہ افسران سے رابطے بھی شروع کردیئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کونسل اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کے لیے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان اور دیگر یوسیز چیئرمین سے جلد رابطے کیے جائیں گے۔ اس ضمن میں متحدہ کے نو منتخب ارکان اسمبلی نے حلف لینے سے قبل ہی مختلف ٹاؤنز کے دورے بھی شروع کردیئے ہیں۔

جنرل الیکشن سے قبل ہی متحدہ نے 25 ٹاؤنز، بلدیہ عظمیٰ کراچی اور ادارہ ترقیات میں اپنے چہیتے افسران کو اہم عہدوں سے نواز دیا تھا۔ اب متحدہ کے حمایت یافتہ افسران جو پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرگئے تھے، ان سے بھی رابطے کرکے انہیں بہادر آباد مرکز طلب کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ عام انتخابات میں ایم کیو ایم، سندھ میں 17 قومی اور 28 صوبائی نشستیں حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہی ہے۔

نتائج آنے کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے رہنمائوں کی جانب سے دھواں دھار پریس کانفرنس کی گئی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سینیئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال نے 4 فروری کو بھی ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ، حکومت ملی تو میئر کراچی کو گھر بھیج دیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ مصطفیٰ کمال اور متحدہ پاکستان کی اعلیٰ قیادت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اب بلدیہ عظمیٰ کراچی، ٹاؤنز اور کے ڈی اے سمیت دیگر محکموں میں اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کیا جائے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ دنوں متحدہ کے مرکز بہادر آباد میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں بلدیاتی انتخابات کو کالعدم قرار کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے ایک سنیئر رہنما اور سابق ٹاؤن ناظم نے نام نہ ظاہر کرنے پر ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’پیپلز پارٹی نے یونین کمیٹیوں میں اضافے کا مطالبہ منظور کرلیا تھا، جس پر ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جاچکا ہے۔ ہم نے شہر میں آبادی کے حساب سے 299 یونین کمیٹیاں بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم پیپلز پارٹی نے محض37 یوسیز میں اضافہ کرکے الیکشن کروا دیئے، جس پر متحدہ کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ یہ الیکشن جعلی طریقے سے کروائے گئے ہیں۔

متذکرہ متحدہ رہنما نے مزید بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ سندھ حکومت کے پرانے نوٹیفکیشن کا جواز بنا کر معاملہ ایک بار پھر عدالت لے جایا جائے گا اور بلدیاتی الیکشن کالعدم کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ بہادر آباد مرکز اجلاس میں طے کیا گیا کہ عدالتی فیصلہ حق میں نہ آنے پر علاقائی سطح پر احتجاج ریکارڈ کروایا جائے گا۔ شہر کے تمام 25 ٹاؤنز کے دفاتر کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔ گلی، محلوں اور مرکزی شاہرائوں پر بھی ٹاؤنز چیئرمین کے خلاف بینرز آویزاں کیے جائے گے۔

اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کے نو منتخب ممبر صوبائی اسمبلی ارکان نے مختلف ٹاؤنز کے دورے بھی شروع کردیئے ہیں۔ نیو کراچی ٹاؤن میں متحدہ رہنمائوں نے دورہ کیا اور متحدہ کے حمایت یافتہ افسران سے خصوصی ملاقاتیں کیں اور انہیں ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ٹاؤن میں متحدہ لیبر ڈویژن کو فعال کرکے دفتر کا افتتاح کریں۔ متحدہ کے بھرتی کردہ کارکنان کو بھی ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ وہ لیبر ڈویژن دفاتر میں حاضری یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اب تک کونسل کے 3 اجلاس کیے ہیں اور تینوں اجلاس بدنظمی کا شکار ہوگئے۔ اسی چیز کو جواز بناتے ہوئے متحدہ پاکستان نے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان و دیگر یوسیز چیئرمین سے رابطے شروع کیے ہیں اور آئندہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی بلڈنگ میں ہونے والے کونسل اجلاس میں میئر کراچی کے خلاف نعرے لگانے اور اجلاس سے بائیکاٹ کا پلان کیا ہے۔

موقف جاننے کیلئے متحدہ کے رہنمائوں فاروق ستار، فیصل سبزواری، خالد مقبول صدیقی اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے رابطہ کیا گیا، تاہم ان سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا۔ پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت جب بھی اس معاملے پر موقف دینا چاہے، اسے شائع کیا جائے گا۔