محمد قاسم :
ویزہ پالیسی کے باعث سینکڑوں مال بردار گاڑیاں افغانستان میں پھنس گئیں۔ پندرہ روز قبل چینی افغانستان لے کر جانے والے ڈرائیوروں کو ویزا نہ ہونے پر واپس پاکستان آنے سے روک دیا گیا ہے۔ مال بردار گاڑیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ ویزہ پالیسی سے متعلق معلوم نہیں تھا۔ انہیں واپسی کی اجازت دی جائے تاکہ ویزے لگوا سکیں۔ جبکہ پاک افغان سرحد پر داخلہ دستاویزات مشروط ہونے کے بعد تجارت بند ہوگئی۔ دوسری جانب افغان باشندوں کیلئے نافذ ایگزیکٹ پرمٹ فیس میں تین ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق ویزہ نہ ہونے کے باعث سینکڑوں مال بردار گاڑیاں افغانستان میں پھنس گئی ہیں۔ جبکہ پاسپورٹ پر افغانستان جانے والے ڈرائیورز کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی جارہی اور نہ ہی گاڑیوں کو داخل ہونے کی اجازت ہے۔ افغانستان میں پھنسی گاڑیوں کے مالکان عابد خان و دیگر نے کہا کہ پندرہ دن پہلے صرف پاسپورٹ پر گاڑیوں میں چینی لے کر افغانستان گئے تھے۔ واپسی پر پاکستان داخل ہونے سے روک دیا گیا اور کہا جارہا ہے کہ ڈرائیورز کے پاس ویزے ہیں نہ کوئی سرٹیفکیٹ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ اب یہ پالیسی بنا دی گئی ہے۔ اگر معلوم ہوتا تو ویزے لگاکر افغانستان جاتے۔ پندرہ سو سے زائد گاڑیاں روک دی گئی ہیں۔ ڈرائیورز کو بھی آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ اگر ڈرائیورز کو آنے کی اجاز ت دی جائے تو وہ یہاں آ کر ویزے لگا سکتے ہیں۔ ڈرائیورز کے پاس خرچہ ختم ہو گیا ہے۔ زیادہ تر گاڑیاں قسطوں پر خریدی گئی ہیں۔ پندرہ دن ہوگئے کوئی فریاد نہیں سن رہا۔ اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو شدید احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
دوسری جانب پاک افغان طورخم سرحد پر داخلے کو عارضی دستاویزات (ٹیمپرپری ایڈمیشن ڈاکومنٹیشن) سے مشروط کر نے کے بعد سرحد کے دونوں طرف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ اس سے قبل عارضی کارڈ (روٹ پاس) دیئے گئے تھے۔ جن کی مدت جولائی کے آخر میں ختم ہو گئی۔ جبکہ پاکستانی حکام نے ان افغان ڈرائیورز کو ٹی اے ڈی کارڈ حاصل کرنے کیلئے پندرہ جولائی تک کا وقت دیا ہوا تھا۔ لیکن پھر اس مدت کو بڑھا کر اکتیس جولائی تک کر دیاگیا۔
اطلاعات کے مطابق اس دوران افغان حکام نے بھی پاکستانی حکام سے کہہ دیا ہے کہ یکم اگست سے کوئی افغان ٹرک بغیر ٹی اے ڈی کے نہیں چھوڑیں گے۔ ڈرائیور کے پاس پاسپورٹ ویزہ ہونا چاہیے۔ اس فیصلے کی روشنی میں پاکستانی حکام نے بارڈرپر عمل در آمد شروع کر دیا تو افغان حکومت نے بھی یہی اقدام اٹھایا ہے اور پاکستانی ڈرائیوروں کو اجازت نہیں دی جارہی۔ گزشتہ رات بارہ بجے افغانستان نے بارڈر بند کر دیا ہے اور اطلات ہیں کہ ٹریفک ہر قسم کی تجارت کیلئے بند ہے۔
اس حوالے سے فرنٹیئر کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن خیبرپختون کے صدر ضیاء الحق سرحدی کا کہنا ہے کہ سرحد پار دونوں جانب تجارت کے سلسلے میں پالیسی پر نظر ثانی کی جائے اور کچھ مدت کیلئے بغیر ویزہ اور بغیر ڈاکومنٹیشن کے گاڑیوں کو آنے جانے کی اجازت دی جائے۔ تاکہ باہمی تجارت کو فروغ ملے۔ ادھر وفاقی حکومت نے پاکستان سے تیسرے ممالک میں منتقل ہونے والے افغان باشندوں کی رجسٹریشن کرنے اور افغان باشندوں کیلئے نافذ ایگزیکٹ فیس میں مزید تین ماہ کی توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس حوالے سے ایڈیشنل سیکریٹری نے اجلاس کو بتایا کہ تیسرے ممالک منتقل ہونے والے افغانوں کیلئے ایگزیکٹ پرمٹ فیس کی مدت تیس جون کو ختم ہو چکی ہے۔ اس میں بھی توسیع کی ضرورت ہے۔ جبکہ پاکستان سے تیسرے ممالک منتقل ہونے والے افغانوں کی رجسٹریشن کے علاوہ ایگزیکٹ پرمٹ فیس میں تین ماہ کی توسیع کی جائے گی۔ وفاقی وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کو تیسرے ممالک منتقل کرنے کے وعدے کرنے والے ممالک کے ساتھ رابطہ کرکے افغانوں کی منتقلی کے عمل کو تیز کرنے پر زور دیں گے۔