گرفتار ملزم محمد احمد چشتی خود کو وزیر اعظم ہائوس کا کوارڈی نیٹر ظاہر کرتا تھا، فائل فوٹو
گرفتار ملزم محمد احمد چشتی خود کو وزیر اعظم ہائوس کا کوارڈی نیٹر ظاہر کرتا تھا، فائل فوٹو

نوسر باز نے خواتین سے کروڑوں بٹور لیے

عمران خان :
وزیر اعظم ہائوس کا کوآرڈینٹر ظاہر کرکے فراڈیئے ملزم نے متعدد خواتین کو وزیر اعلیٰ ہائوس سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں پارٹی عہدے دلانے اور آشیانہ ہائوسنگ اسکیم میں گھر دلانے کا جھانسا دے کر لوٹ لیا۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ملتان کے ہاتھوں لاہور سے گرفتار ہونے والے ملزم محمد احمد چشتی سے تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔

موصول ہونے والی معلومات کے مطابق ملزم سے تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم نے نہ صرف خواتین کو بلیک میل کیا بلکہ کروڑوں روپے بھی بٹور لئے ۔ملزم نے اپنی وارداتوں کے لئے ایک منظم گروپ بنا رکھا تھا جبکہ اس کا اکثر اسلام آباد اور لاہور میں وزیر اعظم ہائوس اور وزیر اعلیٰ ہائوس سمیت مختلف سرکاری دفاتر میں آنا جاتا رہتا تھا جبکہ اس نے یہاں موجود اعلیٰ شخصیات کے ساتھ کئی تصاویر بھی بنوا رکھی تھیں ۔ جس کی وجہ سے دھوکے میں آنے والی خواتین اس آسانی سے اس کے جھانسے میں آجاتی تھیں ۔

اس ضمن میں ذرائع سے ملنے والی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون مسمات ’’ر‘‘ کی جانب سے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو ایک تحریری درخواست دی گئی جس میں کہا گیا کہ محمد احمد نامی شخص جو کہ خود کو وزیر اعظم ہائوس میں کوآرڈینٹر ظاہر کرتا ہے۔ اس نے پہلے خاتون کو وزیر اعلیٰ پنجاب کی کو آرڈینیٹر بنوانے کا جھانسادیا اور اس ضمن میں باقاعدہ ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کرواکر اس کو واٹس ایپ پر بھجوا دیا گیا۔ اس دورا ن ملزم خاتون سے ملاقاتیں کرتا رہا اور اس نے قابل اعتراض مواد کے ذریعے خاتون کو مسلسل بلیک میل کرنا شروع کردیا ۔ اس تمام عرصہ میں ملزم نے خاتون سے 45 لاکھ روپے بھی بٹو ر لئے ۔

مذکورہ درخواست پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں ایک انکوائری درج کی گئی اور ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار کی سربراہی میں ٹیم نے ملزم کا سراغ لگانے کا کام شروع کردیا ۔ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ ملزم زیاہ تر اسلام آباد اور لاہور میں ہی رہتا ہے جس پر اس کو ٹریپ ریڈ کے ذریعے گرفتار کرنے کی حکمت عملی اپنائی گئی ۔ اس مقصد کے لئے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ملتان کی ٹیم انچارج کی سربراہی میں اعلیٰ حکام اور متعلقہ عدالت سے اجازت لے کر لاہور پہنچی جہاں ملزم کو ایک ہوٹل میں بلا کر ٹریپ کیا گیا ۔ ملزم کو لاہور سے گرفتار کرنے کے بعد مزید تفتیش کے لئے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ملتان آفس میں منتقل کردیا گیا ۔اس وقت ملزم سے مزید تفتیش کے لئے عدالت سے 5 روز کا ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے اور ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے ۔

ذرائع کے مطابق ملزم کی گرفتاری کے بعد اس کی نشاندہی پر اس کے گھر اور دفتر میں بھی چھاپے مارے گئے جہاں سے درجنوں قسم کے لیٹرز ،فائلیں اور مہریں بر آمد ہوئی ہیں ۔ ان دستاویزات میں مختلف خواتین کو آشیانہ ہائوسنگ اسکیم میں گھر الاٹ کروانے کے لیٹرز کے علاوہ مسلم لیگ ن کے خصوصی ونگ نواز شریف لوررز کے پارٹی عہدوں کے کارڈز کے ساتھ ہی ملازمتوں کے لیٹرز بھی شامل ہیں۔ تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ مسمات ’’ر‘‘ ملزم محمد احمدکا اکیلا شکار نہیں تھی بلکہ یہ عادی مجرم تھا اور اس نے اب تک کئی خواتین کو اسی طرح نہ صرف بلیک میل کیا بلکہ ان سے اب تک کروڑوں روپے بھی بٹو رچکا ہے ۔ ملزم کے خلاف مزید شواہد جمع کرنے کے لئے اس کے بینک اکائونٹس اور اثاثوں کی تفصیلات بھی حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ اس کے ساتھ لین دین کرنے والے افراد سے بھی تحقیقات کی جاسکیں ۔ اس کے ساتھ ہی ملزم کے موبائل فون سے ابتدائی طور پر مختلف خواتین کے حوالے سے قابل اعتراض مواد بر آمد ہوا ہے۔ تاہم اس کے موبائل کی فارنسک جانچ پڑتال بھی کی جا رہی ہے تاکہ ڈیلیٹ کیا جانے والا مواد بھی ریکور کرکے کیس فائل کا حصہ بنایا جاسکے ۔

ذرائع کے مطابق تحقیقات میں ایک سنگین پہلو یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ملزم اس نوعیت کی وارداتیں کرنے والا اکیلا شخص نہیں ہے بلکہ یہ ایک منظم گروپ ہے جس کی وزیر اعظم ہائوس اور وزیر اعلیٰ ہائوس سمیت مختلف اعلیٰ سرکاری دفاتر تک رسائی ہے اور یہ اکثر و بیشتر ان مقامات پر آتے جاتے رہتے ہیں۔ یہی نہیں، بلکہ ان کا اعلیٰ شخصیات کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا بھی ہے اور انہیں ان کا اعتماد بھی حاصل ہے جوکہ اس گروپ کی وارداتوں سے بلکہ لاعلم ہیں ۔ یہ اعلیٰ سیاسی اور سرکاری شخصیات کے لئے ایک سکیورٹی رسک بھی ہے جس کی متعلقہ اداروں کے ذریعے مکمل تحقیقات اور اسکروٹنی انتہائی ضروری ہوگئی ہے ۔ یہ حقائق ان دستاویزات سے بھی سامنے آئے ہیں جو ملزم کی تحویل اور اس کی گرفتاری کے بعد ملے ہیں ۔ ان میں وزیر اعلیٰ ہائوس کے آفیسرز کی جانب سے جاری کردہ وہ لیٹر بھی شامل ہے جس میں ان خواتین کے عہدوں کے ساتھ ہی ان کو وزیر اعلیٰ ہائوس سے دیئے جانے والے ’’ایندھن کارڈ‘‘ اور ہوٹل کے ساتھ دفتروں کی سہولت ختم کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

ادھر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ملتان کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایک بڑ ا کیس ہے جس میں ملزم کے دیگر ساتھیوں کے کوائف بھی حاصل کئے جا رہے ہیں تاکہ ان کو بھی ٹریس کرکے گرفتار کیا جاسکے ۔ کیونکہ اس وقت ملک میں جس طرح کی بے روزگاری اور برے معاشی حالات چل رہے ہیں ان میں اگر اس گروپ کو ایسے ہی چھوڑ دیا جاتا ہے تو ان کی وارداتوں کا سلسلہ جاری رہا گا اور کوئی نہ کوئی معصوم و مجبور خاتون ان کا شکار بنتی رہے گی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔