فالس فلیگ آپریشن پر پردہ ڈالنے کیلئے بِہار الیکشن قریب آنے کا انتظار کیا جارہاہے، فائل فوٹو
فالس فلیگ آپریشن پر پردہ ڈالنے کیلئے بِہار الیکشن قریب آنے کا انتظار کیا جارہاہے، فائل فوٹو

پہلگام کے حملہ آوروں کے جعلی پولیس مقابلے کا خدشہ

امت رپورٹ:

مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام بیسرن میں فالس فلیگ حملے کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے، تاہم مودی سرکار تاحال حملہ آوروں کو پکڑنے میں ناکام ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مودی سرکار نے اپنی ہی پراکسی کے ذریعے کارروائی کراکے اپنے ہی شہریوں کو قتل کرایا تھا۔ اور اب وہ استعمال کئے جانے والے حملہ آوروں کو ماروائے عدالت قتل کرنے کے لئے مناسب وقت کا انتظار کر رہی ہے، تاکہ بِہار کے ریاستی الیکشن مزید نزدیک آجائیں۔ اس دوران بھارتی عوام کو مطمئن کرنے کے لئے بظاہر حملہ آوروں کی تلاش کا کام شدومد سے جاری ہے۔ کیونکہ بھارت میں یہ سوال شدت اختیار کرگیا ہے کہ پہلگام کے حملہ آور اب تک گرفتار کیوں نہیں کئے جاسکے؟

اس سے قبل بھی یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھاکہ مودی سرکار پہلے سے گرفتار جیل میں قید مسلمانوں میں سے کسی چار، پانچ کو پہلگام حملے کا ذمہ دار قرار دے کر نمائشی مقابلے میں ماورائے عدالت قتل کردے گی، تاکہ فالس فلیگ حملے پر پردہ ڈالنے کے ساتھ اپنے عوام کو مطمئن کیا جاسکے۔ تاہم قبل از وقت اس ممکنہ کارروائی کی بات عام ہونے کے بعد بظاہر مودی سرکار نے اپنا یہ ممکنہ ارادہ ملتوی کردیا ہے۔ لیکن خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بِہار میں الیکشن قریب آنے پر مودی سرکار اپنے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنا دے گی تاکہ سیاسی فائدہ اٹھایا جاسکے۔

شیوسینا کے رہنما سنجے راوت کے حالیہ بیان سے بھی اس خیال کو تقویت ملتی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جب تک پہلگام کے حملہ آوروں کا صفایا نہیں کردیا جاتا، تب تک ’’آپریشن سندور‘‘ کو مکمل نہیں مانا جاسکتا۔ انہوں نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پہلگام حملے کے چھ حملہ آوروں کی ہلاکت یقینی بنائی جائے۔ واضح رہے کہ بھارتی ریاست بِہار میں رواں برس اکتوبر اور نومبر کے درمیان الیکشن ہونے جارہے ہیں۔ جبکہ بِہار میں میونسپل الیکشن کے ضمنی الیکشن کی ووٹنگ کے لئے اٹھائیس جون کی تاریخ کا اعلان کردیا گیا ہے۔

ادھر پہلگام حملہ کے بعد سے بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اب تک ہزاروں افراد کو حراست میں لے چکی ہے۔ جبکہ تین ہزار سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔ ڈیڑھ سو سے زائد افراد کو باقاعدہ گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں سے متعدد کو روزانہ پہلگام پولیس اسٹیشن میں حاضری دینے کے لئے بھی بلایا جاتا ہے۔ پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی حکومت نے حملہ آوروں کے اسکیچ جاری کئے تھے اور ان کے سروں پر بیس، بیس لاکھ روپے کے انعام کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں کی تلاش میں اب تک متعدد سرچ آپریشن کئے جاچکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی تفتیش کاروں کا دعویٰ ہے کہ حملہ آور ممکنہ طور پر اپنے دو سے تین ساتھیوں سے ہی رابطے میں ہیں، جو انہیں ضروری سامان پہنچا رہے ہیں۔ اتنے کم لوگوں سے ان کے رابطے میں ہونے کی وجہ سے حملہ آوروں تک پہنچنا یا ان کا پتا لگانا مشکل ہورہا ہے۔

ساتھ ہی بھارتی تفتیش کار اس شک کا اظہار بھی کر رہے ہیں کہ حملہ آور جنگلوں، غاروں یا پہاڑی علاقوں میں بنائے گئے خفیہ ٹھکانوں میں چھپے ہوئے ہیں۔ وزارت داخلہ کی ہدایت پر این آئی اے نے پہلگام حملے کی تفتیش اپنے ہاتھ میں لے لی تھی، جس کے سربراہ سدانند داتے، جائے وقوعہ کا معائنہ بھی کرچکے ہیں۔ ان کے ساتھ آئی جی، ڈی آئی جی اور ایس پی رینک کے تین افسران بھی تحقیقات میں شامل ہیں۔ این آئی اے کی ایک ٹیم اب بھی پہلگام اور آس پاس کے علاقوں میں موجود ہے۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر (مقبوضہ) پولیس نے ابتدائی طور پر حملہ آوروں کے اسکیچ جاری کئے تھے۔ اس کے بعد این آئی اے نے ایک نیا مقدمہ درج کیا اور گواہوں سے پوچھ گچھ شروع کی۔ اب تک ڈیڑھ سو سے زائد مقامی لوگوں سے پوچھ گچھ کی جاچکی ہے، ان میں خچر چلانے والے، دکاندار، فوٹوگرافر اور اسپورٹس سے وابستہ افراد شامل ہیں۔ این آئی اے نے ایک ایسے مقامی شخص سے بھی پوچھ گچھ کی ہے، جس نے واقعہ سے تقریباً پندرہ دن پہلے ایک دکان کھولی تھی لیکن حملے کے دن اسے بند رکھا۔ بھارتی تفتیشی ایجنسی نے جائے وقوعہ سے جمع کئے گئے موبائل ڈیٹا کی جانچ کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے، جس میں متاثرین کے رشتے داروں اور دیگر سیاحوں کے ذریعے بنائی گئی ویڈیوز اور تصاویر شامل ہیں۔

ایک تفتیشی افسر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ اس سے یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ حملہ آور کتنی دیر تک وہاں موجود رہے، وہ کہاں سے آئے اور کہاں گئے۔ ایک اور تفتیشی افسر نے دعویٰ کیا کہ حملے کے ابتدائی چند دنوں میں سیکیورٹی فورسز کو دہشت گردوں کے ڈیجیٹل فٹ پرنٹ ملے تھے۔تاہم اس سارے معاملے کے بیک گرائونڈ سے واقف تجزیہ کاروں کا یقین ہے کہ حملہ آوروں کی تلاش میں یہ سارا آپریشن ایک دکھاوا ہے۔ کچھ عرصہ بعد اچانک یہ خبر آسکتی ہے کہ بھارتی فورسز نے پہلگام کے حملہ آوروں کو مقابلے میں ہلاک کردیا۔ اصل اسکرپٹ یہی ہے۔