سید حسن شاہ :
اہلسنت ہیلپ ڈیسک سمیت مختلف مذہبی تنظیمیں عیدالاضحیٰ پر قادیانیوں کی جانب سے قربانی اور شعائر اسلام کے استعمال کیخلاف قانونی کارروائی کیلئے متحرک ہوگئی ہیں۔ اس حوالے سے کمشنرکراچی اور آئی جی سندھ کو قادیانیوں کی جانب سے قربانی اور شعائر اسلام کے استعمال سے روکنے اور قانونی کارروائی کیلئے خطوط لکھے گئے ہیں۔ مذہبی تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہر سال عیدالاضحیٰ کے ایام میں مختلف شہروں، دیہاتوں اور علاقوں میں قادیانی اپنے جانور قربان کرتے ہیں۔
جبکہ شریعت مطہرہ کا یہ حکم مسلمانوں کیلئے خاص ہے۔ مذہبی تنظیموں کی جانب سے درخواست کی گئی ہے کہ شہر، ضلع، گاؤں اور علاقے میں موجود قادیانیوں کے ذمہ داران کو بلاکر قبل از وقت آگاہ کر دیں کہ قربانی کے مقدس عمل سے باز رہیں اور خود کو مسلمان ظاہر کر کے عام مسلمانوں کو دھوکا دینے سے گریز کریں۔
اہلسنت ہیلپ ڈیسک کے سربراہ پیر سید زمان علی جعفری قادری، تنظیم المساجد پاکستان کے سربراہ مفتی عابد مبارک قادری، جماعت اہلسنت کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر عبدالوہاب قادری، ٹی ایل پی کے ڈپٹی چیف آرگنائزر مفتی عمر فاروق، سنی تحریک کے سربراہ بلال سلیم قادری، چیئرمین انوارالقادریہ ٹرسٹ مولانا الطاف قادری، ڈاکٹر نور احمد اور وکلا غلام اکبر جتوئی ایڈووکیٹ، محمد شمیم ایڈووکیٹ، محمد اظہر خان ایڈووکیٹ، محمد احتشام ایڈووکیٹ، منظور احمد راجپوت ایڈووکیٹ، خالد نواز مروت ایڈووکیٹ، محمد ذیشان ایڈووکیٹ، محمد لیاقت چانڈیو ایڈووکیٹ، محمد شریف ایڈووکیٹ، محمد آصف ایڈووکیٹ اور محمد ابرار ایڈووکیٹ کی جانب سے کمشنر کراچی اور آئی جی سندھ کو خطوط لکھے گئے ہیں۔
تمام جماعتوں اور وکلا کی جانب سے مذکورہ خطوط اہلسنت ہیلپ ڈیسک کے محمد سلیم کے توسط سے جمع کرائے گئے ہیں۔ خطوط میں کہا گیا ہے کہ اسلامی احکامات اور آئین پاکستان کی دفعہ 298 بی اور سی کے مطابق قادیانی مرزائی لاہوری افراد کسی بھی اسلامی شعار کو استعمال نہیں کر سکتے۔ بوجہ کہ عام مسلمان ختم نبوت کے ان منکرین کو مسلمان سمجھ کر دھوکا نہ کھائیں۔ وطن عزیز پاکستان میں ہر سال عید الاضحیٰ کے ایام میں مختلف شہروں، دیہاتوں اور علاقوں میں قادیانی اپنے جانور قربان کرتے ہیں۔
حیرانگی اس بات پر ہے کہ تمام افسران بالا اس عمل سے یا تو بے خبر ہیں یا پھر باخبر ہونے کے باوجود آئین پاکستان سے اس کھلی بغاوت پر بھی خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ پچھلے سال عیدالاضحیٰ میں کئی خبریں سننے کو ملیں اور کئی مناظر دیکھنے میں آئے کہ جس میں مقامی مسلمانوں کی جدوجہد کے بعد متعلقہ سرکاری ذمہ داران نے رنگے ہاتھوں قادیانیوں کو یہ عمل کرتے ہوئے دیکھا اور قانونی کاروائی بھی کی۔ اس درخواست کا مقصد اسلامی احکامات اور آئین پاکستان کے تحت قائم کیے گئے اس قانون پر عمل درآمد کروانا اور قادیانیوں کے اس عمل میں ملوث افراد و ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کاروائی کروانا ہے۔ چونکہ یہ ملک پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے۔
یہاں اسلامی اقدار و شعائر کی حفاظت کرنا تمام ریاستی اداروں کی بنیادی اور اولین ذمہ داری ہے۔ لہذا اپنے شہر ،ضلع، گاؤں اور علاقے میں موجود قادیانیوں کے ذمہ داران کو بلا کر قبل از وقت آگاہ کیا جائے کہ وہ اس عمل سے باز رہیں اور خود کو مسلمان ظاہر کر کے عام مسلمانوں کو دھوکا دینے سے گریز کریں۔
اگر عیدالاضحیٰ کے ایام میں کہیں کسی مقام پر قادیانی آئین پاکستان سے بغاوت کرتے نظر آئے تو نہ صرف عدلیہ سے رجوع کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمات درج کروائیں گے۔ بلکہ متعلقہ انتظامیہ کو دی جانے والی اس درخواست کا عکس بھی پیش کریں گے۔ کیونکہ بطور پاکستانی شہری کسی بھی جگہ آئین شکنی ہو تو اس کو روکنا ہمارا قومی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ لہذا آپ عیدالاضحیٰ کے موقع پر اپنے تمام تر اختیارات جو آئین و قانون نے آپ کو دیئے ہیں، انہیں استعمال کرتے ہوئے اس حوالے سے راست اقدامات اٹھائیں۔ تاکہ کسی بھی قادیانی کو اسلام اور آئین پاکستان کے خلاف ایسی ناپاک جسارت کرنے کا موقع نہ ملے۔ تمام تھانوں اور اضلاع میں اطلاع دے دی جائے کہ وہ اس معاملے میں سستی کا مظاہرہ نہ کریں۔ تا کہ بروز قیامت نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیؐ کے سامنے شرمندگی نہ اٹھانی پڑے۔ ہماری بھی یہ کوشش ہوگی کہ جہاں بھی کسی کا قادیانی کو عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانور قربان کرتے ہوئے دیکھا تو ہم بھی اپنے متعلقہ تھانے سے فی الفور رجوع کریں گے۔
اہلسنت ہیلپ ڈیسک کے سربراہ پیر سید زمان علی جعفری قادری نے رابطہ کرنے پر ’’امت‘‘ کو بتایا ’’قادیانیوں کی جانب سے شعائر اسلام کی توہین روکنے کیلئے اہلسنت ہیلپ ڈیسک کے پلیٹ فارم سے مہم شروع کی گئی تھی۔ جانوروں کی قربانی بھی شعائر اسلام میں آتی ہے۔ کیونکہ یہ سنت ابراہیمی ہے۔ جسے ہر مسلمان عیدالاضحیٰ پر ادا کرتا ہے۔ قادیانی فتنہ، کافر اور بے دین ہیں۔ جو خود کو مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ جبکہ قانون اور شریعت قادیانیوں کو شعائر اسلام استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔
قادیانیوں کی ان حرکات پر ہم نے 3 سال پہلے اہلسنت ہیلپ ڈیسک کے پلیٹ فارم سے قادیانیوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لانے کیلئے مہم شروع کی۔ جس کو پاکستان بھر سے تائید ملی۔ تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا تھا کہ قادیانیوں کے خلاف قانونی کارروائیاں شروع ہوئیں۔ ہم نے قانونی ذرائع، پولیس، عدالتوں اور دیگر پلیٹ فارمز پرقادیانیوں کے خلاف شکایات درج کرائیں۔ تاکہ انہیں قانون کے کٹہرے میں لاسکیں۔ جس سے قادیانیوں میں خوف پیدا ہو اور وہ شعائر اسلام استعمال نہ کرسکیں۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے اہلسنت ہیلپ ڈیسک کے پلیٹ فارم سے شروع ہونے والی مہم پاکستان بھر میں پھیل گئی۔ جبکہ مختلف بارز کی جانب سے بھی ان کے خلاف آواز اٹھائی جارہی ہے۔
لاہور، راولپنڈی اور قصور بارز ایسوسی ایشن بھی آواز اٹھارہی ہیں۔ جبکہ کراچی میں یہ سلسلہ پہلے سے جاری ہے۔ قادیانیوں کی جانب سے قربانی کو روکنے کیلئے ہم نے سندھ کی سطح پر آئی جی اور کراچی کی سطح پر کمشنر کو قادیانیوں کی جانب سے قربانی کے خلاف کارروائی کیلئے درخواستیں دی ہیں‘‘۔ پیر سید زمان علی جعفری قادری نے مزید بتایا کہ 5 سال قبل اس بات پر غور و فکر کرنے بیٹھے کہ قادیانیوں کے خلاف قانون 1974 میں پاس ہوا تھا۔ مگر اس کے باوجود قادیانیت پھیلتی جارہی ہے اور قانونی طور پر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ پھر ہم نے کراچی میں ان کے 12 سے زائد مراکز تلاش کیے۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ قادیانیوں کے خلاف احتجاج اور تحریک اپنی جگہ، مگر پھر بھی ان پر کسی قسم کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اس کی وجہ تلاش کی گئی تو اندازہ ہوا کہ قانون کے شعبے میں قادیانیت کو روکنے کیلئے کسی قسم کا کام نہیں ہوا۔ پھر ہم نے 3 سال قبل مہم شروع کی اور قانونی کارروائی عمل میں لانے کا آغاز ہوا۔
اس طرح تاریخ میں پہلی بار 2022ء میں قادیانیوں کے خلاف پہلی ایف آئی آر کراچی کے علاقے صدر میں ارتداد خانے کے خلاف شعائر اسلام استعمال کرنے پر پریڈی تھانے میں درج کروائی۔ پھر دوسرا مقدمہ جمشید کوارٹر تھانے میں دوسرے ارتداد خانے کے خلاف درج کروایا اور یوں یہ سلسلہ شروع ہوگیا۔ تاہم مقدمات کے باوجود قادیانیوں کی جانب سے ارتداد خانوں پر نماز جمعہ کی ادائیگی کا سلسلہ جاری تھا۔ جس پر ہم نے انتظامیہ کو کہا تو ٹال مٹول کی گئی۔ ہمیں پھر عدالت سے رجوع کرنا پڑا اور اس کے بعد ہی مقدمہ درج ہوا۔ انتظامیہ کا رویہ ہمارے ساتھ تعاون والا نہیں رہا ہے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔ آخر انتظامیہ خود سے قادیانیوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتی۔ کیا ان پر عالمی سطح کا دباؤ ہے۔
ماہ شعبان سے اب تک ہم نے 5 ارتداد خانوں کو سیل کرایا ہے۔ جن میں ملیر کھوکھراپار، گلستان جوہر، عزیز آباد، نارتھ کراچی اور دیگر شامل ہیں۔ پاکستان میں قادیانیوں کے خلاف کارروائی کرنا بہت مشکل ہے۔ پولیس کے پاس جاؤ تو وہ مقدمہ درج نہیں کرتی۔ پھر عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹانے کے بعد کارروائی کی جاتی ہے۔ اہلسنت ہیلپ ڈیسک کا سلوگن ہی یہی ہے کہ ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جو قانون سے ماورا ہو۔ ہر کام قانون کے دائرے میں رہ کر رہے ہیں۔ 50 برس میں پہلی بار منظم انداز میں ہماری تنظیم اہلسنت ہیلپ ڈیسک قادیانیوں کے خلاف قانونی کارروائی کیلئے کام کر رہی ہے‘‘۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos