فوٹو بشکریہ مقامی میڈیا
فوٹو بشکریہ مقامی میڈیا

پنجاب میں سیلاب سے تباہی، کئی بند ٹوٹنے سے بستیاں ڈوب گئی،22افراد جاں بحق

لاہور: بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث تباہی مچ گئی، کئی بند ٹوٹنے سے بستیاں ڈوب گئیں، لاکھوں افراد متاثر ہوگئے، ہزاروں افراد کو ریسکیو کر لیا گیا ہے، سیلابی صورتحال میں 22 افراد جاں بحق جبکہ متعدد لاپتہ ہیں جبکہ 12ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔

پنجاب کے بڑے دریاؤں سے پانی کناروں سے نکل کر آبادیوں میں داخل ہونے سے لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہو گئی ہے، 6 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں، سیکڑوں دیہات زیر آب آ چکے ہیں جبکہ بنیادی ڈھانچہ جات کے نقصانات کا اندازہ پانی اترنے کے بعد ہی ہو سکے گا۔

سیلاب

راوی

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے راوی میں سیلابی پانی کے بہاو میں مسلسل اضافہ ہو رہا، اس وقت شاہدرہ کے مقام سے 1 لاکھ 91 ہزار کیو سکا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے اور آئندہ چند گھنٹوں میں تقریبا~ 2 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرے گا۔

انتظامیہ و دیگر ادارے عام افراد کو دریائے راوی کے کناروں کی جانب جانے سے روک رہے ہیں۔

ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق دریائے راوی میں شاہدرہ لاہور کے مقام سے 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک کا ریلا بآسانی گزارا جا سکتا ہے۔

سیلابی پانی دریائے راوی کے کناروں سے اوپر ہوگیا اور شاہدرہ کی جانب ملحقہ آبادیوں میں بھی پانی بڑھنے لگا ہے۔ سیلابی پانی کی مقدار میں اضافے کے باعث اطراف کی مساجد میں آبادیاں خالی کرنے کے اعلانات ہو رہے ہیں۔

ریسیکو ٹیموں نے ’’پیرا‘‘ فورس کے ہمراہ اطراف کی آبادیوں میں مقیم افراد سے گھر خالی کروا لیے۔ لاہور کی پانچ تحصیلوں کے 22 موضعہ جات ضلعی انتظامیہ خالی کروا چکی ہے۔ سول ڈیفنس، ایدھی، ریسکو 1122 سمیت دیگر اداروں کے اہلکار بھی موجود ہیں۔

سیلاب

چناب

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔

مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 91 ہزار جبکہ اخراج 1 لاکھ 85 ہزار کیوسک ہے۔ مرالہ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں واضح کمی ہوئی ہے۔

دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ خانکی کے مقام پر پانی کا بہاو 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک ہے۔

ہیڈ قادر آباد کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کا بہاؤ 9 لاکھ 96 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے چناب میں طغیانی سے سبمڑیال کے مقام پر 50 سے زائد دیہات زیر آب آچکے ہیں، سیلابی ریلے میں ڈوبنے والوں کی تعداد 8 ہوگئی۔ 

تصویر

دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلا کل جمعہ کو مظفرگڑھ پہنچے گا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق سیلابی پانی آئندہ 2 روز میں مظفرگڑھ کی حدود رنگ پور، ہیڈ محمد والا، مردآباد، دوآبہ اور سنکی سے گزرے گا۔

ڈپٹی کمشنر عثمان طاہر جپہ کے مطابق ضلع مظفرگڑھ کی حدود میں دریائے چناب میں سیلاب کا بہاؤ متوقع طور پر 6 سے 7 لاکھ کیوسک ہوسکتا ہے۔

انتہائی اونچے درجے کے ممکنہ سیلاب کے دوران حفاظتی فلڈ بندوں کی خستہ حالی کے باعث شہری پریشانی کا شکار ہیں۔ رنگپور، مراد آباد، بھٹیاں والی بستی، ٹھٹھہ سیالاں اور سنکی فلڈ بندوں میں دراڑیں پڑی ہوئی ہیں۔

دریائے چناب میں طغیانی سے چنیوٹ میں اس وقت ساڑھے 3 لاکھ کیوسک کا آبی ریلا گزر رہا ہے جبکہ گنجائش ساڑھے 9 لاکھ ہے۔

ڈپٹی کمشنر صفی اللہ گوندل کا کہنا ہے کہ چنیوٹ بند کو توڑنے کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، متعلقہ محکمے مل کر اس کے حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے۔ ہماری پہلی ترجیح آبادی اور چنیوٹ شہر کو بچانا ہے۔

ستلج

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔

ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاو 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک ہے، جس کے باعث درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

وہاڑی میں لکھا سلدیرا اور جتیرا کے حفاظتی بند ٹوٹ گئے جس کے سبب سیلابی پانی لکھا سلدیرا اور موضع جتیرا میں داخل ہوگیا۔ 

مراد والا بند ٹوٹنے سے کالیہ شاہ، موضع دھول، موضع سائیفن، جھوک گامو، جھوک فاضل اور ویرسی واہن شدید متاثر ہوئے۔بہاولنگر میں پانی کے تیز بہاؤ سے متعدد عارضی حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔

NDMA

ماہرین کی رائے کے مطابق وزیراعلی مریم نواز شریف کے تجاوزات کے خلاف بروقت آپریشن کا فائدہ سیلاب کی شدید صورتحال میں عوام کو جانی نقصانات سے بچانے میں ہوا ہے۔

چناب، ستلج اور راوی میں سیلاب سے پنجاب کے کل 1 ہزار 432 موضع جات کے 12 لاکھ 36 ہزار 824 شہری متاثر ہوئے۔

دریائے چناب کے کنارے آباد 991 موضع جات اور 7 لاکھ 69 ہزار 281 شہری متاثر ہوئے۔

دریائے راوی کے کنارے آباد 80 موضع جات اور 74 ہزار 775 شہری متاثر ہوئے۔

دریائے ستلج کے کنارے آباد 361 موضع جات اور 3 لاکھ 92 ہزار 768 شہری متاثر ہوئے۔

سیلاب کے باعث 2 لاکھ 48 ہزار 86 لوگوں کو گھر بار چھوڑنا پڑا، جنہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ ایک لاکھ 48 ہزار سے زائد مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، 234 جانوروں کے علاج کے کیمپ بھی کام کر رہے ہیں۔

سیلابی ریلوں کے باعث 12 افراد جاں بحق ہوئے: مریم اورنگزیب

سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ پنجاب میں سیلابی صورتحال کے باعث اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 12 ہو گئی ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایک بڑے ریسکیو آپریشن کے تحت ستلج، راوی اور چناب کے کناروں پر واقع آبادیوں سے مجموعی طور پر سوا دو لاکھ افراد کا انخلا کر کے انھیں محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ انسانوں کے علاوہ ان علاقوں سے پونے دو لاکھ مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔

مریم اورنگزیب کے مطابق تمام تر پیشگی حفاظتی اقدامات کے باوجود اب تک لگ بھگ 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ دور دراز کے علاقوں میں کشتیوں کے ذریعے تاحال ریسکیو آپریشن جاری ہے اور متاثرہ افراد اور مویشیوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کا عمل جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں انتظامی افسران کے کاموں کے نگرانی 24 گھنٹے مرکزی فلڈ روم میں کی جا رہی ہے۔