لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے انجینئر محمد علی مرزا کی ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ دوبارہ سیشن کورٹ کو بھجوا دیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق مذہبی سکالر انجینئر محمد علی مرزا کے ضمانت کیس کی سماعت لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان نے کی۔ عدالت نے سیشن کورٹ کا فیصلہ ریمانڈ بیک کرتے ہوئے ہدایت دی کہ تمام ریکارڈ اور دستاویزات کا ازسرِ نو جائزہ لے کر دوبارہ فیصلہ سنایا جائے۔
علی مرزا کے وکیل ایڈووکیٹ ڈاکٹر طاہر ایوبی کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ توہینِ رسالت کے کیس میں ضمانت خارج کرنے کے فیصلے کو ہائی کورٹ نے واپس بھیج کر دوبارہ سماعت کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے سے متعلق قرارداد کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے تاحال تحریری جواب جمع نہیں کرایا گیا، جس پر عدالت نے ایک ہفتے کی آخری مہلت دیتے ہوئے کونسل کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔
اسی دوران انجینئر مرزا کی جانب سے فریق بننے کی متفرق درخواست بھی دائر کی گئی، تاہم رجسٹرار آفس نے اس پر اعتراضات عائد کر دیے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہی اعتراضات کے باعث درخواست سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو سکی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پہلے اعتراضات دور کیے جائیں، اس کے بعد فریق بننے کی درخواست پر فیصلہ دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کی بنیاد پر کارروائی کی جا رہی ہے، تو پھر تمام توہینِ رسالت کے کیسز بھی اسی کونسل کو بھیجے جانے چاہییں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos