اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ سے دو تہائی اکثریت سے منظور ہوا ہے، اپوزیشن کو اس حوالے سے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں شامل ہونا چاہیے تھا۔
وزیر قانون نے کہا کہ دنیا بھر میں آئینی نوعیت کے معاملات کے لیے الگ عدالتیں قائم کی جاتی ہیں، پاکستان میں بھی آئینی عدالت کے قیام کا مقصد یہی ہے۔ ان کے مطابق، بل میں سوموٹو اختیار ختم کر دیا گیا ہے اور اس کے لیے ایک نیا طریقہ کار متعین کیا گیا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ماضی میں آرٹیکل 200 کے تحت ججز کے تبادلے ہوتے رہے، اب جوڈیشل کمیشن کو یہ اختیار دیا گیا ہے۔ اگر کوئی جج تبادلے سے انکار کرے گا تو اسے ریٹائر تصور کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن میں سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے پانچ ججز، جبکہ حکومت و اپوزیشن کے دو دو ارکان شامل ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی اور آئینی مقدمات نئی آئینی عدالت دیکھے گی، جب کہ سپریم کورٹ دیگر 62 ہزار دیوانی مقدمات سنے گی۔
وزیر قانون نے کہا کہ بھارت کے خلاف جنگ کے بعد فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی حدود میں لانا ضروری تھا تاکہ عسکری عہدوں کا دائرہ واضح رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدرِ مملکت کے لیے استثنیٰ کی شق شامل کی گئی ہے، تاہم اگر وہ دوبارہ کسی عوامی عہدے پر فائز ہوتے ہیں تو استثنیٰ ختم ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ میں بل کی حمایت میں 64 ووٹ پڑے تھے، مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos