بھارت میں اور عالمی سطح پر تاثرہے کہ مئی کی جنگ نے مودی کے کس بل نکال دیئے تھے،اور اس نے بے بنیاد الزام تراشی سے توبہ کرلی ہے۔
تجزیہ کاروں نے کھلے لفظوں کہناشروع کردیاہے کہ اس لڑائی کے بعد مئی میں ہی،بھارتی وزیر اعظم نے جو تڑی نما اعلان کیا تھا کہ مستقبل میں دہشت گردی کو جنگی کارروائی کے طور پر دیکھا جائے گا،اب وہی اس کے لیے پائوں کی بیڑی بن چکاہے۔
الجزیرہ کے لیے بھارتی صحافی یش راج شرما نے ایک تفصیلی رپورٹ میں کہا ہے کہ نئی دہلی میں دھماکے کوبھارتی حکومت اور سیکورٹی حکام نے باضابطہ طور پر دہشت گردی قرار نہیں دیا۔پاکستان نے منگل کو اسلام آباد میں دھماکے کا الزام فورا بھارت پر لگایالیکن بھارت نے اب تک پاکستان پر الزام لگانے سے گریز کیا ہے۔
بھارتی صحافی کو اعلیٰ انٹیلی جنس ایجنسی افسر نے بتایا کہ تفتیشی ایجنسیوں نے حملہ آوروں کا سراغ کشمیر میں ڈھونڈ لیا ہے جن کے جیش محمد (JeM)گروپ سے مبینہ روابط بھی معلوم ہوئے ہیں۔
نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بھارتی انٹیلی جنس ذریعے نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں دہلی واقعے کے پیچھے اصل مجرم مقامی بنیاد پرست دکھائی دیتے ہیں، جو اپنے طورپر ایسے منصوبے بناتے ہیں، اورہم ابھی تک یہ دیکھ رہے ہیں کہ انہوں نے اس کے لیے فنڈزکہاں سے لیے۔
ماضی میں اپنی سرزمین پرکسی حملے کے چند گھنٹوں میں پاکستان پرانگلیاں اٹھانے والے بھارت کی حالیہ دھماکے کا الزام لگانے میں احتیاط معمول سے ہٹ کر ہے۔ اس تبدیلی کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ مئی میں پاکستان سے جنگی تصادم کے بعد بھارت نے اپنے لیے ایک مخمصہ پیداکرلیا۔
مودی نے مستقبل میں مزید حملوں پر پاکستان سے جنگ کرنے کا جو اعلان کیا تھااس کا مطلب یہ ہے کہ نئی دہلی میں حالیہ دھماکے کااسلام آباد پر الزام لگانے سے بھارت پرفوجی کارروائی کی داخلی توقعات خود بخود متحرک ہو جائیں گی۔
سائوتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اجے ساہنی کے مطابق مستقبل میں پھر جنگ کرنے کی دھمکی دے کر بھارت نے خود کو بندگلی میں داخل کر لیاتھا -یہ مودی کا اپناہی بناہواجال تھا ۔انہوں نے دہشت گردی کی کارروائی جنگی کارروائی ہے کے نظریے کی کوئی وضاحت نہیں کی تھی، اب وہ اپنے بیانیے کے نتائج کا سامنا کر رہے ہیں –
ساہنی نے کہا کہ مودی نے یہ بھی وضاحت نہیں کی تھی کہ پہلگام کے بعد کیسے کوئی واقعہ دہشت گردانہ حملہ قرار دیا جائے گا۔
تجزیہ کاروں نے کہا کہ تفتیش کاروں کو کچھ بھی ملے،اپریل میں پہلگام حملے کاردعمل اس بار سفارتی اور سیکورٹی ردعمل کی تشکیل میں رکاوٹ ہوگا۔ جنوبی ایشیا کے امریکی تجزیہ کار مائیکل کوگل مین نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی اپنے نئے نظریے کا قیدی بن چکاہے۔اگربھارتی حکومت حالیہ حملے کو دہشت گردانہ اقدام قرار دیتی ہے، تو پھربھارت پر کچھ بڑا کرنے کے لیے، اسٹریٹجک اور سیاسی دباو پڑے گا۔
کوگل مین کے مطابق بھارت نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان پر حملوں سے دنیامیں خاصی تنقید اور مخالفت مول لی تھی کیونکہ اس نے اسلام آباد کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا تھا۔اس نے مئی کے تنازع میںعالمی برادری کی حمایت کا حصول مشکل بنایا۔ نتیجہ یہ کہ بھارت جارح کے طور پر دیکھاگیااور پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہوئی۔
مقبوضہ کشمیر کے سیاسی تجزیہ کار شیخ شوکت کا کہناہے کہ بھارت نے پہلگام حملے کے بعد سبق سیکھا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے آئے ہیں کہ انہوں نے مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی تھی ۔ٹرمپ نے بارہا کہا کہ میںنے تجارتی تعلقات میں خرابی کی دھمکی کو لڑائی ختم کرانے کے لیے استعمال کیا۔تجزیہ کاروں کے خیال میں مودی کے پائوں میں یہ ایک اور بیڑی ہے ۔
بھارت کو اس وقت امریکہ کے لیے برآمدات پربھاری ٹیرف کا سامنا ہے،دوسری طرف، پاکستان کے امریکہ سے تعلقات مضبوط ہوگئے ۔ ٹرمپ نے اس کے فوجی اور سیاسی عہدیداروں سے بشمول وائٹ ہاوس متعدد پلیٹ فارمز پر اظہار تشکرکیا اور انہیں سراہتے رہے ہیں۔لیکن یہ صرف ٹرمپ ہی نہیں بلکہ کچھ اور عوامل بھی ہیں۔
نئی دہلی میں قائم تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاونڈیشن کے جیو پولیٹکس تجزیہ کار ہرش پنت کے مطابق بھارتی حکمت عملی ہمیشہ تنازعات سے گریز کرنے کی رہی ہے،وہ بڑی معیشت کے طور پر، اپنی ترقی پر توجہ دینا چاہتا ہے،اس کے لیے مناسب نہیں کہ وہ تنازعات میں پڑے اور بالخصوص، پاکستان کے ساتھ جنگ کرے۔پنت کے مطابق نئی دہلی میں دھماکا ممکنہ طور پر طے شدہ منصوبہ نہیں تھا بلکہ یہ حادثہ لگتا ہے۔
حال ہی میں ایک اور بھارتی تجزیہ کار اشوک سوائن بھی کہہ چکے ہیں کہ مودی کو پاکستان پر الزام لگانے کی جرات نہیں ہو رہی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos