کاپ 30معدنی ایندھن کے بتدریج خاتمے پر ٹھوس فیصلے میں ناکامی پرختم

عالمی موسمیاتی کانفرنس کاپ 30 معدنی ایندھن (فوسل فیول)کے بتدریج خاتمے پر ٹھوس فیصلے میں ناکامی پر ختم ہوگئی۔

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30) عالمی حدت میں اضافے کو1اعشاریہ 5ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کے طریقہ کار پر اتفاق رائے کے ساتھ ختم ہو گئی ۔ معدنی ایندھن کے بتدریج خاتمے کے لیے کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں لیا جا سکا۔

کانفرنس کے دوران توقعات تھیں کہ حتمی فیصلہ معدنی ایندھن کے خاتمے کے واضح ہدف پر مبنی ہو گا تاہم ایسا نہ ہو سکا۔

اس معاملے پر رسمی لائحہ عمل بنانے کے لیے برازیل کی تجویز کو 80 سے زیادہ ممالک کی حمایت حاصل ہوئی۔

کانفرنس کی حتمی دستاویز میں معدنی ایندھن کے بتدریج خاتمے کے حوالے سے ‘کاپ 28’ میں طے پانے والے اتفاق رائے کو دہرایا گیا ہے۔

حتمی اجلاس سے پہلے برازیلی سائنسدان کارلوس نوبرے نے مذاکرات کاروں کو خبردار کیا کہ معدنی ایندھن کا استعمال 2045 تک بہرصورت ختم کرنا ہو گا تاکہ رواں صدی کے وسط تک عالمی حدت کو 2.5 ڈگری سیلسیئس تک بڑھنے سے روکا جا سکے۔ ایسا ہوا تو مونگے کی چٹانیں ختم ہو جائیں گی، ایمازون کے جنگل تباہ ہو جائیں گے اور گرین لینڈ کی برف تیزی سے پگھل جائے گی۔

دنیا بھر کے 194 ممالک صرف اس بات پر متفق ہو سکے کہ فوسل فیول کے مرحلہ وار خاتمے کے لیے رضاکارانہ طور پر ایک ’روڈمیپ‘ پر بات چیت شروع کی جائے گی۔

‘کاپ 30’ کے صدر آندرے کوریا دولاگو نے اعلان کیا کہ کانفرنس کی برازیلی صدارت مشمولہ اور سائنسی بنیاد پر دو لائحہ عمل تیار کرے گی جن میں سے ایک معدنی ایندھن کے منصفانہ، درست اور منظم انداز میں خاتمے اور دوسرا جنگلات کی کٹائی روکنے کے بارے میں ہو گا۔ یہ لائحہ عمل آئندہ سال ترکیہ میں ہونے والی ‘کاپ 31’ تک جاری رہیں گے۔

موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) کے سربراہ سائمن سٹیئل کا کہنا تھا کہ کاپ میں پیرس معاہدے کے نفاذ کو تیز کرنے، موسمیاتی مطابقت کے لیے مالی وسائل کو بڑھانے اور ماحول دوست توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی کے حوالے سے اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

سائمن سٹیئل کا کہنا تھا کہ اب قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری معدنی ایندھن میں کی جانے والی سرمایہ کاری سے دوگنا بڑھ گئی ہے جو غیرمعمولی بات ہے۔

کانفرنس نے ’جسٹس ٹرانزیشن‘ کی شمولیت کے ذریعے مزدوروں اور کمزور طبقات کے لیے منصفانہ تبدیلی کی اہمیت کو تسلیم کیا، تاہم اہم شقیں چین اور روس کی مخالفت کے باعث شامل نہ ہوسکیں۔

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق عالمی کانفرنس میں یہ سمجھوتا پیش رفت تو ضرور ہے، مگر موسمیاتی بحران کی شدت کے مقابلے میں شدید ناکافی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔